Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عجیب آدمی تھا وہ

جاوید اختر

عجیب آدمی تھا وہ

جاوید اختر

MORE BYجاوید اختر

    دلچسپ معلومات

    اپنے خسر کیفی اعظمی کے لئے یہ نظم کہی گئی

    عجیب آدمی تھا وہ

    محبتوں کا گیت تھا

    بغاوتوں کا راگ تھا

    کبھی وہ صرف پھول تھا

    کبھی وہ صرف آگ تھا

    عجیب آدمی تھا وہ

    وہ مفلسوں سے کہتا تھا

    کہ دن بدل بھی سکتے ہیں

    وہ جابروں سے کہتا تھا

    تمہارے سر پہ سونے کے جو تاج ہیں

    کبھی پگھل بھی سکتے ہیں

    وہ بندشوں سے کہتا تھا

    میں تم کو توڑ سکتا ہوں

    سہولتوں سے کہتا تھا

    میں تم کو چھوڑ سکتا ہوں

    ہواؤں سے وہ کہتا تھا

    میں تم کو موڑ سکتا ہوں

    وہ خواب سے یہ کہتا تھا

    کہ تجھ کو سچ کروں گا میں

    وہ آرزوؤں سے کہتا تھا

    میں تیرا ہم سفر ہوں

    تیرے ساتھ ہی چلوں گا میں

    تو چاہے جتنی دور بھی بنا لے اپنی منزلیں

    کبھی نہیں تھکوں گا میں

    وہ زندگی سے کہتا تھا

    کہ تجھ کو میں سجاؤں گا

    تو مجھ سے چاند مانگ لے

    میں چاند لے کے آؤں گا

    وہ آدمی سے کہتا تھا

    کہ آدمی سے پیار کر

    اجڑ رہی ہے یہ زمیں

    کچھ اس کا اب سنگھار کر

    عجیب آدمی تھا وہ

    وہ زندگی کے سارے غم

    تمام دکھ

    ہر اک ستم سے کہتا تھا

    میں تم سے جیت جاؤں گا

    کہ تم کو تو مٹا ہی دے گا

    ایک روز آدمی

    بھلا ہی دے گا یہ جہاں

    مری الگ ہے داستاں

    وہ آنکھیں جن میں خواب ہیں

    وہ دل ہے جن میں آرزو

    وہ بازو جن میں ہے سکت

    وہ ہونٹ جن پہ لفظ ہیں

    رہوں گا ان کے درمیاں

    کہ جب میں بیت جاؤں گا

    عجیب آدمی تھا وہ

    مأخذ:

    LAVA (Pg. 115)

    • مصنف: Javed Akhtar
      • اشاعت: 2012
      • ناشر: Rajkamal Parakashan Pvt. Ltd
      • سن اشاعت: 2012

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے