Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندھا

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    سنتا ہے حسن شمس و قمر دیکھتا نہیں

    یعنی نظام شام و سحر دیکھتا نہیں

    اس کے بھی پیرہن پہ گناہوں کے داغ ہیں

    دنیا کو چاہتا ہے مگر دیکھتا نہیں

    اس کو بھی ہیں نصیب محبت کی لذتیں

    دل تھامتا ہے تیر نظر دیکھتا نہیں

    اس کے بھی دل میں آگ بھڑکتی ہے عشق کی

    جلتا ہے اور رقص شرر دیکھتا نہیں

    اس کے بھی سر نے پایا ہے احساس بندگی

    سجدہ میں گر تو جاتا ہے در دیکھتا نہیں

    اس کو سنبھال لیتی ہیں ہر بار ٹھوکریں

    چلتا ہے اور راہ گزر دیکھتا نہیں

    باتوں سے تاڑ لیتا ہے باطن کی حالتیں

    ملتا ہے اور روئے بشر دیکھتا نہیں

    ہنستا ہے صرف اپنے لئے غیر پر نہیں

    روتا ہے اور دامن تر دیکھتا نہیں

    معلوم ہے تمول و غربت کی کشمکش

    آنکھوں سے امتیاز نظر دیکھتا نہیں

    اس کو سکون چاہیے جینے کے واسطے

    رہتا ہے اور اپنا ہی گھر دیکھتا نہیں

    مأخذ:

    Maikhana (Pg. E-83 B-68)

    • مصنف: میکش اکبرآبادی
      • اشاعت: 1974
      • ناشر: ولا اکیڈمی، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1974

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے