Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

برکھا رت

اختر شیرانی

برکھا رت

اختر شیرانی

MORE BYاختر شیرانی

    دلچسپ معلومات

    مسوری جاتے ہوئے

    آسماں پر چھا رہا ہے ابر پاروں کا ہجوم!

    نو بہاروں کا ہجوم

    آہ یہ رنگین آوارہ نظاروں کا ہجوم

    کوہساروں کا ہجوم

    بدلیاں ہیں یا کسی کے بھولے بسرے خواب ہیں

    بے خود و بیتاب ہیں!

    یا ہوا پر تیرتا ہے رود باروں کا ہجوم

    آبشاروں کا ہجوم

    پھرتی ہیں آوارہ متوالی گھٹائیں اس طرح

    اور ہوائیں اس طرح

    جھومتا پھرتا ہو جیسے مے گساروں کا ہجوم

    بادہ خواروں کا ہجوم

    وادیٔ گنگا ہے، برکھا رت ہے، کالی رات ہے

    رات ہے برسات ہے

    اور فضا میں تیرنے والے نظاروں کا ہجوم

    نشہ زاروں کا ہجوم

    نیلگوں پریاں افق میں پر ہیں پھیلائے ہوئے

    بال بکھرائے ہوئے

    یا امنڈ آیا ہے ساون کی بہاروں کا ہجوم

    ابر پاروں کا ہجوم

    ننھی ننھی بوندیں گرتی ہیں حجاب ابر سے

    یا نقاب ابر سے

    چھن رہا ہے قطرے بن بن کر ستاروں کا ہجوم

    نور پاروں کا ہجوم

    یہ گھٹائیں ہیں کہ خوابوں کے سفینے ہیں رواں

    بے قرینے ہیں رواں

    بادبانوں میں چھپائے چشمہ ساروں کا ہجوم

    جوے باروں کا ہجوم

    بجلی ہے یا نور کی زنجیر لہرائی ہوئی

    پیچ و خم کھائی ہوئی

    یا خمیدہ مرمریں پھولوں کے ہاروں کا ہجوم

    اور ستاروں کا ہجوم

    یہ سماں بجلی کا یہ مہتاب کی سی وادیاں

    خواب کی سی وادیاں

    نشے میں بھیگا ہوا یہ سبزہ زاروں کا ہجوم

    کوہساروں میں خوشی کی بستیاں آباد ہیں

    مستیاں آباد ہیں

    چار سو بکھرا پڑا ہے سبزہ زاروں کا ہجوم

    مرغزاروں کا ہجوم

    یوں نظر آتے ہیں کہسار مسوری دور سے

    مست سے مخمور سے

    جوں سمندر سے جزیروں کی قطاروں کا ہجوم

    سبزہ زاروں کا ہجوم

    یہ سفر، یہ رات، یہ برسات اور پھر ہم سفر

    الامان و الحذر

    ایک حسن یاسمیں رنگیں بہاروں کا ہجوم

    ماہ پاروں کا ہجوم

    یہ سہانے منظر اختر مدتوں یاد آئیں گے

    مدتوں تڑپائیں گے

    آہ یہ رات، اف یہ مستانہ نظاروں کا ہجوم

    یہ بہاروں کا ہجوم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے