Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

برکھا رت

MORE BYالطاف حسین حالی

    گرمی کی تپش بجھانے والی

    سردی کا پیام لانے والی

    قدرت کے عجائبات کی کاں

    عارف کے لیے کتاب عرفاں

    وہ شاخ و درخت کی جوانی

    وہ مور و ملخ کی زندگانی

    وہ سارے برس کی جان برسات

    وہ کون خدا کی شان برسات

    آئی ہے بہت دعاؤں کے بعد

    وہ سیکڑوں التجاؤں کے بعد

    وہ آئی تو آئی جان میں جاں

    سب تھے کوئی دن کے ورنہ مہماں

    گرمی سے تڑپ رہے تھے جان دار

    اور دھوپ میں تپ رہے تھے کہسار

    بھوبل سے سوا تھا ریگ صحرا

    اور کھول رہا تھا آب دریا

    سانڈے تھے بلوں میں منہ چھپائے

    اور ہانپ رہے تھے چارپائے

    تھیں لومڑیاں زباں نکالے

    اور لو سے ہرن ہوئے تھے کالے

    چیتوں کو نہ تھی شکار کی سدھ

    ہرنوں کو نہ تھی قطار کی سدھ

    تھے شیر پڑے کچھار میں سست

    گھڑیال تھے رود بار میں سست

    ڈھوروں کا ہوا تھا حال پتلا

    بیلوں نے دیا تھا ڈال کندھا

    بھینسوں کے لہو نہ تھا بدن میں

    اور دودھ نہ تھا گئو کے تھن میں

    گھوڑوں کا چھٹا تھا گھاس دانہ

    تھا پیاس کا ان پہ تازیانہ

    گرمی کا لگا ہوا تھا بھبکا

    اور انس نکل رہا تھا سب کا

    طوفان تھے آندھیوں کے برپا

    اٹھتا تھا بگولے پر بگولا

    آرے تھے بدن پہ لو کے چلتے

    شعلے تھے زمین سے نکلتے

    تھی آگ کا دے رہی ہوا کام

    تھا آگ کا نام مفت بد نام

    رستوں میں سوار اور پیدل

    سب دھوپ کے ہاتھ سے تھے بے کل

    گھوڑوں کے نہ آگے اٹھتے تھے پاؤں

    ملتی تھی کہیں جو روکھ کی چھاؤں

    تھی سب کی نگاہ سوئے افلاک

    پانی کی جگہ برستی تھی خاک

    مأخذ:

    intekhab-e-sukhan (Pg. 24)

    • مصنف: Ibne Kanwal
      • اشاعت: 2005-2008
      • ناشر: Kitabi Duniya
      • سن اشاعت: 2005-2008

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے