aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بسنت اور ہولی کی بہار

افق لکھنوی

بسنت اور ہولی کی بہار

افق لکھنوی

MORE BYافق لکھنوی

    ساقی کچھ آج تجھ کو خبر ہے بسنت کی

    ہر سو بہار پیش نظر ہے بسنت کی

    سرسوں جو پھول اٹھی ہے چشم قیاس میں

    پھولے پھلے شامل ہیں بسنتی لباس میں

    پتے جو زرد زرد ہیں سونے کے پات ہیں

    صدبرگ سے طلائی کرن پھول مات ہیں

    ہیں چوڑیوں کی جوڑ بسنتی کلائی میں

    بن کے بہار آئی ہے دست حنائی میں

    مستی بھرے دلوں کی امنگیں نہ پوچھیے

    کیا منطقیں ہیں کیا ہیں ترنگیں نہ پوچھئے

    ماتھے پہ حسن خیز ہے جلوہ گلال کا

    بندی سے اوج پر ہے ستارہ جمال کا

    گیندوں سے مائل گل بازی حسین ہیں

    سر کے ابھار پر سے دوپٹے مہین ہیں

    عکس نقاب زینت رخسار ہو گیا

    زیور جو سیم کا تھا طلا کار ہو گیا

    سرسوں کے لہلہاتے ہیں کھیت اس بہار میں

    نرگس کے پھول پھول اٹھے لالہ زار میں

    آواز ہے پپیہوں کی مستی بھری ہوئی

    طوطی کے بول سن کے طبیعت ہری ہوئی

    کوئل کے جوڑے کرتے ہیں چہلیں سرور سے

    آتے ہیں تان اڑاتے ہوئے دور دور سے

    بور آم کے ہیں یوں چمن کائنات میں

    موتی کے جیسے گچھے ہوں زر کار پات میں

    بھیروں کی گونج مست ہے ہر کشت زار میں

    بنسی بجاتے کشن ہے گویا بہار میں

    کیسر کسوم کی خوب دل افزا بہار ہے

    گیندوں کی ہر چمن میں دو رویہ قطار ہے

    اک آگ سی لگائی ہے ٹیسو نے پھول کے

    کیا زرد زرد پھول کھلے ہیں ببول کے

    ہے اسٹ دیوتاؤ کے مندر سجے ہوئے

    ہیں زرد زرد پھولوں سے کل در سجے ہوئے

    بس دیو جی کے لال کی جھانکی عجیب ہے

    آنند بے حساب دلوں کو نصیب ہے

    بنسی جڑاؤ سونے کی لب سے ملی ہوئی

    دل کی کلی کلی ہے نظر میں کھلی ہوئی

    پیتامبر نفیس کمر میں کسا ہوا

    خوشبو سے ہار پھول کی مندر بسا ہوا

    شانوں پہ بل پڑے ہوئے زلف سیاہ کے

    رادھا سے بار بار اشارے نگاہ کے

    بانکی ادائیں دیکھ کے دل لوٹ پوٹ ہے

    رتکام استری کے کلیجے پہ چوٹ ہے

    کانوں میں کنڈلوں کی چمک ہے جڑاؤ سے

    رادھا لجائی جاتی ہے چنچل سبھاؤ سے

    پیاری کا ہاتھ اپنی بغل میں لیے ہوئے

    آنکھیں شراب حسن جوانی پیے ہوئے

    دل رادھکا کا بادۂ الفت سے چور ہے

    کہنی سے ٹھیلنے کی ادا کا ظہور ہے

    چپکی کھڑی ہے کشن کے رخ پر نگاہ ہے

    ہے پہلوئے جگر میں جگہ دل میں راہ ہے

    الفت بھری جو بنسی کی جانب نظر گئی

    گویا بسنت کی راگ کی دھن مست کر گئی

    اس چھب پہ اس سنگار پہ دل سے نثار افقؔ

    قربان ایک بار نہیں لاکھ بار افقؔ

    اے کشن ناظریں کو مبارک بسنت ہو

    کھیلا جو اپنے وہ ابد تک بسنت ہو

    مأخذ:

    Hindustan Hamara-1 (Pg. 256)

    • مصنف: Jan Nisar Akhtar
      • اشاعت: 2010
      • ناشر: B.K. Offset Navin Shahdara Delhi-110032
      • سن اشاعت: 2010

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے