Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بیابان بصرہ

شفیق فاطمہ شعریٰ

بیابان بصرہ

شفیق فاطمہ شعریٰ

MORE BYشفیق فاطمہ شعریٰ

    تو پھر ابا نہیں آئے

    فقیر آیا نہ مٹھی بھر اناج آیا

    بدل دیتا ہے رخ باتوں کا جیسے بے خیالی میں

    وہ جھیلیں درمیاں آتی ہیں

    جو جلے چمکتے ابر پاروں نرکلوں نیلوفروں سے جا بجا آباد

    کہیں نیلم کہیں لعل و زمرد سے جو مالا مال

    کسی رت میں دہکتی دھول کی جاگیر سوکھا تال

    مگر ابا جو کہتے تھے

    وہاں نہریں روانی میں ہیں بارہ ماس

    چوڑے پاٹ پکے گھاٹ

    تناور پیڑ جن کے نیچے کھری چارپائی

    کش پہ کش حقے کے

    یوں اپنے وطن کے ٹھاٹ

    وطن ان کا ہمارے ہی وطن کا ایک قریہ تھا

    تو پھر ابا نہیں آئے

    کہانی کار کی الجھن

    کہ سننے والا سن کر ان سنی کرتا ہے

    جیسے سارا نقشہ دیکھا بھالا ہو اس کا

    اسے بس وقفہ وقفہ سے لطیفوں کی طلب

    پھر ان کو گہرے پن سے پی جانا

    اسے عادت کہ تھامے ہاتھ ان کا

    جو کسی ڈھلوان سے نیچے اترتے ہیں تو ڈرتے ہیں

    مگر اک اضطراری سی زقند اپنی

    ازل سے جو ملامت کیش کم آزار محنت کش

    اچانک درمیاں حائل

    وہ رنجش کو بھلا دینے میں دریا دل

    مگر اس بات کا ابا جو کہتے تھے مرا بیٹا سپاہی ہے

    نہیں قائل

    اسی کی ہم نوا ہیں وہ گزر گاہیں

    گڑھوں ٹیلوں چٹانوں سے عبارت

    جن سے ہم اکثر گزرتے ہیں

    ہوائیں اس کو روتی ہیں

    تو آنسو دور

    تارا منڈلوں میں جا بکھرتے ہیں

    مأخذ:

    سلسلۂ مکالمات (Pg. 128)

    • مصنف: شفیق فاطمہ شعریٰ
      • ناشر: ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی
      • سن اشاعت: 2006

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے