Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے وفا کیسے بنوں

امتیاز احمد قمر

بے وفا کیسے بنوں

امتیاز احمد قمر

MORE BYامتیاز احمد قمر

    خلوت غم کے دریچوں پہ یہ دستک کیسی

    اے مری فخر وفا رشک چمن جان حیا

    دامن چشم میں ہے نامۂ الفت جب سے

    دل کا ہر سویا ہوا زخم مرا جاگ اٹھا

    جاں سپاری کی ادا مجھ کو سکھانے والے

    آج یہ حکم کہ میں پیار کا چرچا نہ کروں

    گھٹ کے رہ جاؤں پہ رخسار تری یادوں کے

    اپنی تخیل کی آنکھوں سے بھی چوما نہ کروں

    بھول جاؤں ترے ہونٹوں کے چھلکتے ساغر

    تیری آنکھوں کی مئے تاب سے توبہ کر لوں

    نور پیشانی کا ہونٹوں سے چرانا کیسا

    ابروؤں کی جھکی محراب میں آیا نہ کروں

    خواہش سایہ گیسوئے پریشاں ہی نہیں

    جنت عارض و لب کی بھی تمنا نہ کروں

    اپنی تنہائی کے سنسان در و بام کبھی

    میں ترے حسن تصور سے سجایا نہ کروں

    تلخیاں زیست کی ہر طور چھپاؤں سب سے

    خوشبوئیں یاد کی سانسوں میں بسایا نہ کروں

    خواہ تڑپے کہ دھڑکنے کی ادا تک بھولے

    دھڑکنیں دل کی مگر تم کو سنایا نہ کروں

    بھول جاؤں میں وفاداری ارباب وفا

    خود کو پتھر کا تراشا ہوا انساں سمجھوں

    جس کو احساس کی جذبات کی دولت نہ ملے

    خود کو ایسی ہی کسی جنس کا حیواں سمجھوں

    تو اگر خوش ہے اسی میں تو کوئی بات نہیں

    جذبۂ شوق کو جیسے بھی ہو سمجھاؤں گا

    تیری چاہت تیری الفت کو بھلانے کے لئے

    ہو سکے گا تو میں اب جاں سے گزر جاؤں گا

    بھول جاؤں گا کہ تم نے کبھی چاہا تھا مجھے

    بھول جاؤں گا کہ تم مجھ پہ فدا رہتے تھے

    تم تڑپ اٹھتے تھے ہلکی سی اداسی پہ مری

    مہرباں مجھ پہ سدا بن کے خدا رہتے تھے

    ٹوٹ کر چاہنا سیکھا ہے تری آنکھوں سے

    بھول جانے کی ادائیں بھی سکھا دے مجھ کو

    میں محبت کا پجاری ہوں وفا کا شیدا

    بے وفا کیسے بنوں یہ تو بتا دے مجھ کو

    میرے معصوم سے قاتل ترا بسمل آخر

    چھوڑ دے کوچۂ قاتل تو کہاں جائے گا

    جس جگہ ہوں گی ترے حسن کی شمعیں روشن

    تیرا پروانہ وہیں آئے گا جل جائے گا

    بے وفا کیسے بنوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے