Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چار سال بعد

تنویر انجم

چار سال بعد

تنویر انجم

MORE BYتنویر انجم

    پھر آج چار سال بعد اسی جگہ کھڑی ہوں میں

    چبوترے پہ گرد کی دبیز تہہ جمی ہوئی

    گزرتی ساعتوں کے غم دروں میں چیختے ہوئے

    اداس کھڑکیوں کے رنگ دکھ میں بھیگتے ہوئے

    یہ خواب بستروں کی چادروں میں سوکھتے ہوئے

    وہ پھول ایک بار جس طرح یہاں سجائے تھے

    اسی طرح سے ان کے زرد نقش کانپتے ہوئے

    پھر آج چار سال بعد اسی جگہ کھڑی ہوں میں

    ہوا نہ جانے کتنی بار در پہ آ کے جا چکی

    نہ جانے کتنی بار کھڑکیوں پہ دستکیں ہوئیں

    نہ جانے کتنے قہقہوں کو لوگ بھول بھی چکے

    چبوترے پہ گرد کی دبیز تہہ نے کہہ دیا

    کہ مدتوں سے یاں کسی نے داستاں نہیں لکھی

    پھر آج چار سال بعد اسی جگہ کھڑی ہوں میں

    حویلیوں کا طمطراق ٹوٹ کر بکھر چکا

    چمن سے اب بہار کا ہر اک نشہ اتر چکا

    انانیت شکست خوردہ خامشی میں ڈھل چکی

    اور آج گنبدوں میں اپنی گونج سن رہی ہوں میں

    کہ مدتوں سے گھر میں مسکراہٹیں نہ جل سکیں

    پھر آج چار سال بعد اسی جگہ کھڑی ہوں میں

    مگر وہ نام تو کہیں کھدے ہوئے ہیں پیڑ پر

    میں روز و شب کی آندھیوں کو اپنے گھر میں ہی رہوں

    میں شام کو اداسیوں میں اک درخت کے تلے

    پرانے نام چپکے چپکے یاد کر کے رو سکوں

    پھر آج چار سال بعد اسی جگہ کھڑی ہوں میں

    مگر وہ پیڑ آندھیوں میں جانے کب اکھڑ گیا

    نہ جانے کون لوگ اس کو کاٹ کر چلے گئے

    مجھے نہیں خبر کہ اس کی پتیاں کہاں گئیں

    تنے کی لکڑیاں بھی کس مشین میں بدل گئیں

    وہ نام پانیوں کے راستے کہاں چلے گئے

    پھر آج چار سال بعد اسی جگہ کھڑی ہوں میں

    میں لوٹ جاؤں گی چبوترے کی گرد پونچھ کر

    گزرتی ساعتوں کے غم دروں میں چیخ جائیں گے

    اداس کھڑکیوں کے رنگ دکھ میں بھیگ جائیں گے

    یہ خواب بستروں کی چادروں میں سوکھ جائیں گے

    میں تازہ پھول جس طرح سے اب سجا کے جاؤں گی

    وہی نقوش چار سال بعد کانپ جائیں گے

    میں غربتوں کی قبر میں خموش لوٹ جاؤں گی

    یہ عمر بے کنار راستوں میں بیت جائے گی

    میں اب اجاڑ بستیوں میں لوٹ کے نہ آؤں گی

    مأخذ:

    Andekhi Lahren(rekhta website) (Pg. 99)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے