ایک مینارۂ عظمت ہے تیری شخصیت
سرخ رو بارگہہ درد میں انسان ہوا
سربلندئ محبت کی علامت کہیے
جہل شرمندہ ہوا ظلم پشیمان ہوا
چہرۂ جبر و تشدد سے تقدس کا نقاب
نوچ پھینکا سر مقتل ترے دیوانوں نے
بارش خون دل و جاں سے بجھا دی سر بزم
جھوٹ کی شمع فروزاں ترے پروانوں نے
دست مظلوم میں ہے آج گریبان ستم
قصر نفرت میں ہے ماتم کہ ہوئی پیار کی جیت
ہم سمیٹے ہوئے سیلاب گہر آنکھوں میں
گنگناتے ہیں تری رفعت کردار کے گیت
دردمندان محبت کے دلوں کی دھڑکن
مشعل حریت فکر و نظر مہر یقیں
تیری جرأت کے فسانے ہیں لب ہر گل پر
سرنگوں ہے تری راہوں میں ستاروں کی جبیں
افق وقت پہ اک شعلۂ تابندہ ہے
تیری تحریک سلامت رہے تو زندہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.