دریا کنارے چاندنی
کیا چھا رہی ہے چاندنی
اٹھلا رہی ہے چاندنی
دریا کی اک اک لہر کو
نہلا رہی ہے چاندنی
لہرا رہی ہے چاندنی
دریا کنارے دیکھنا
پانی میں تارے دیکھنا
تاروں کو دامن میں لئے
کیا کیا نظارے دیکھنا
دکھلا رہی ہے چاندنی
ٹھنڈی ہوا خاموش ہے
اجلی فضا خاموش ہے
خاموش ہے سارا جہاں
ہر اک صدا خاموش ہے
اور چھا رہی ہے چاندنی
دیکھو سمے وہ دور کے
خیمے کھڑے ہیں نور کے
دریا کی نیلی سطح پر
کچھ پھول سے بلور کے
برسا رہی ہے چاندنی
اے لو وہ بدلی آ گئی
اور چاندنی پر چھا گئی
باہر نکلنے کے لئے
پھر آئی پھر کترا گئی
گھبرا رہی ہے چاندنی
لو رات کے منظر چلے
تارے بھی گھل گھل کر چلے
بیٹھے ہوئے یاں کیا کریں
اخترؔ ہم اپنے گھر چلے
اب جا رہی ہے چاندنی
مأخذ:
پھولوں کے گیت (Pg. 34)
- مصنف: اختر شیرانی
-
- ناشر: دارالاشاعت پنجاب، لاہور
- سن اشاعت: 1936
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.