Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دنیا کو کہاں تک جانا ہے

فرحت احساس

دنیا کو کہاں تک جانا ہے

فرحت احساس

MORE BYفرحت احساس

    دنیا کو کہاں تک جانا ہے

    یہ کتنا بڑا افسانہ ہے

    سب کان لگائے بیٹھے ہیں

    اور رات سرکتی جاتی ہے

    یہ رات کہاں تک جانی ہے

    کچھ اس کا اور و چھور نہیں

    یہ رات سمندر ہے جس میں

    آواز بہت ہے رونے کی

    بس دور تلک تاریکی ہے

    کچھ دور ذرا سی روشنیاں

    پھر تاریکی پھر روشنیاں

    یہ رات بلا کی مایا ہے

    جو کچھ کا کچھ کر دیتی ہے

    آنکھوں کو جگاتی ہے برسوں

    پھر نیند کا دھکا دیتی ہے

    پھر خواب دکھاتی ہے برسوں

    پھر خوابوں سے چونکاتی ہے

    یہ کھیل بھیانک راتوں کا

    انسان کی ننھی ذاتوں کا

    خوش ہونا اور دہل جانا

    پھر آنسو آنسو گل جانا

    اس کھیل میں جو بھی ہار گیا

    پھر مٹھی سے سنسار گیا

    اس کھیل میں پھنسنا ہے پیارے

    بس ہاتھ میں جتنی مٹی ہے

    اس مٹی سے سنسار بنا

    اسے اپنے آنسو کا پانی

    اسے اپنے ہجر کی گرمی دے

    اسے موسم موسم نرمی دے

    اسے اپنے انگ لگا پیارے

    اسے اپنے رنگ لگا پیارے

    دنیا کو کہاں تک جانا ہے

    یہ کتنا بڑا افسانہ ہے

    یہ بھید نہ کوئی جان سکا

    اس بھید کا چکر بھاری ہے

    مأخذ:

    mai.n ronaa chaahtaa huu.n (Pg. 122)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے