Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اعتراف

خالد احمد

اعتراف

خالد احمد

MORE BYخالد احمد

    بات کہنا نہیں آتی مجھے لکھنا نہیں آتا

    سطر کہنے کا ہنر نظم بنانے کا سلیقہ

    بات کرنے کا قرینہ مجھے کچھ بھی نہیں آتا

    کوئی صورت فن عرض ہنر آ جائے مجھے بھی

    شام کو شام کہوں اور نگاہوں پہ اندھیرے اتر آئیں

    صبح کو صبح لکھوں اور پس‌ سطر تپاں دھوپ بھرا دن نکل آئے

    کل بھی تاثیر تہی تھا مرا دامان سخن آج بھی تاثیر تہی ہے

    میرا دامان دعا سر دربار عطا آج بھی فیضان طلب ہے

    میرے مولیٰ تیرا بندہ ترے اکرام کے لائق نہیں لیکن

    میرا بچپن ترے انعام کا شائق ہے ابھی تک

    کیا کہوں کوئی بھی شے اصل پہ قائم نہیں رہتی

    بات پیرائے کے صحرا میں نکل جائے تو گھر لوٹ نہ پائے

    استعارے کی زباں چاٹنے آ جائے مرے عجز کی شوخی مرے جذبوں کی حرارت مرے لفظوں کی بصارت

    ہر کنایہ مرے تپتے ہوئے جذبات تپاں راکھ کی جھلی کی طرح اوٹ میں لے لے

    صاف شفاف تپاں راکھ کی چادر

    ہولے ہولے مرے جذبات کے سر تک سرک آئے

    میرے مولا مرا فن بھی مری بے جان محبت کی طرح نم سے تہی ہے

    پھر بھی اے مالک عزت

    جانے کیوں میرے گل اندام مربی مجھے چھونے پہ رضامند نہیں ہیں

    جانے کیوں میرے گل اندام کو ڈر ہے

    راکھ کے ڈھیر میں شاید کوئی جذبہ ابھی زندہ ہو اور اس دست

    حنا رنگ کی پوریں نہ جھلس دے

    لفظ بھوبھل کی تہیں ہیں

    آتش جذب کہیں سرو فلک بوس کا دامن نہ جلا دے

    میرے مولا مجھے کچھ بھی نہیں آتا

    بات کرنے کا ہنر شعر سنانے کا سلیقہ

    میرے وارث مرا سینہ ترا گھر ہے

    میرے محسن ترا گھر باب کشا ہے

    کوئی آئے مرا دل باب‌ کشا ہے

    لفظ بھوبھل کی تہیں ہیں

    سچ تو یہ ہے مری بھوبھل مری بے جان محبت کی طرح غم سے تہی ہے

    مأخذ:

    Funoon (Monthly) (Pg. 480)

    • مصنف: Ahmad Nadeem Qasmi
      • اشاعت: Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986
      • ناشر: 4 Maklood Road, Lahore
      • سن اشاعت: Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے