Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

احتجاج

سلیم کوثر

احتجاج

سلیم کوثر

MORE BYسلیم کوثر

    دلچسپ معلومات

    یہ نظم امریکہ میں مارٹن لوتھر کی شہر ایٹلانٹا میں ہوئی جبکہ یہ واقعہ لاس اینجلس میں پیش آیا۔ایک شام ہم کہیں جارہے تھے کہ سڑک کے کنارے ایک خوبصورت جوڑے کو ہاتھ میں بینر اٹھائے بھوک سے نڈھال دیکھا جس پر لکھا تھا ’’ہم بھوکے ہیں ہم سے کوئی کام کرالو‘‘ اور ہمیں صورت روٹی کھلا دو۔‘‘ (نومبر؍1991)

    امن کی چادر میں

    بارود اور مہلک ہتھیاروں کی گٹھڑی باندھ کے

    دنیا بھر میں بھیجنے والے بے حس لوگو

    اپنی سازش گاہ سے باہر جھانک کے دیکھو

    چہرے پر جانی پہچانی بے مقصد سی کچھ تحریریں

    تھکے ہوئے پیروں میں بھاگتے رستوں کی ساکت زنجیریں

    جیسے آزادی کے گھر میں قید ہوں دو ننگی تصویریں

    خشک لبوں پر پیاس بھری تلخی کے سارے ذائقے لکھے

    خالی پیٹ کو آنکھوں کی دہلیز پہ رکھے

    سامنے ایک سڑک کے موڑ پہ

    دو زندہ سائے روتے ہیں

    چہرے مہرے رنگ اور نسل میں

    بالکل تم جیسے ہوتے ہیں

    میلے جسم پر اندر کا احوال سجائے

    ہاتھوں کو کشکول بنائے

    آنے جانے والوں سے کہتے رہتے ہیں

    بابا کوئی کام کرا لو

    اور اس کے بدلے میں ہم کو

    روٹی لا دو

    بھوک مٹا دو

    مأخذ:

    جنہیں راستے میں خبر ہوئی (Pg. 467)

    • مصنف: سلیم کوثر
      • ناشر: فضلی بکس ٹیمپل روڈ،اردو بازار، کراچی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے