Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک حسن فروش سے

اختر شیرانی

ایک حسن فروش سے

اختر شیرانی

MORE BYاختر شیرانی

    محبت آہ تیری یہ محبت رات بھر کی ہے

    تری رنگین خلوت کی لطافت رات بھر کی ہے

    ترے شاداب ہونٹوں کی عنایت رات بھر کی ہے

    ترے مستانہ بوسوں کی حلاوت رات بھر کی ہے

    مہ روشن ہے تو اور تیری طلعت رات بھر کی ہے

    گل شبو ہے تو اور تیری نکہت رات بھر کی ہے

    تو کیا جانے کہ سودائے محبت کس کو کہتے ہیں

    محبت اور محبت کی لطافت کس کو کہتے ہیں

    غم ہجراں ہے کیا اور سوز الفت کس کو کہتے ہیں

    جنوں ہوتا ہے کیسا اور وحشت کس کو کہتے ہیں

    تو کیا جانے غم شب ہائے فرقت کس کو کہتے ہیں

    ترے اظہار الفت کی فصاحت رات بھر کی ہے

    نگاہ مست سے دل کو مرے تڑپا رہی ہے تو

    ادائے شوق سے جذبات کو بھڑکا رہی ہے تو

    مجھے بچے کی صورت ناز سے پھسلا رہی ہے تو

    کھلونے دے کے بوسوں کے مجھے بہلا رہی ہے تو

    مگر نادان ہے تو آہ دھوکا کھا رہی ہے تو

    ترا روئے درخشاں ہے بظاہر ماہتاب آسا

    ترے ہونٹوں کی شادابی ہے رنگت میں شراب آسا

    ترے رخسار کی مہتابیاں ہیں آفتاب آسا

    مگر ان کی حقیقت ہے حباب آسا سراب آسا

    کہ غازے کی صباحت اس پہ چھائی ہے نقاب آسا

    اور اس غازے کی بھی جھوٹی صباحت رات بھر کی ہے

    یہ مانا تیری خلوت کی فضا روح گلستاں ہے

    تری خلوت کا ہر فانوس اک مہتاب لرزاں ہے

    ترا ابریشمی بستر نہیں اک خواب خنداں ہے

    ترا جسم آفت دل تیرا سینہ آفت جاں ہے

    تو اک زندہ ستارہ ہے جو تنہائی میں تاباں ہے

    مگر کہتے ہیں تاروں کی حکومت رات بھر کی ہے

    لطافت سے ہیں خالی تیرے کمھلائے ہوئے بوسے

    طراوت سے ہیں خالی تیرے مرجھائے ہوئے بوسے

    نزاکت سے ہیں خالی تیرے گھبرائے ہوئے بوسے

    حقیقت سے ہیں خالی تیرے شرمائے ہوئے بوسے

    محبت سے ہیں خالی تیرے گھبرائے ہوئے بوسے

    اور ان بوسوں کی یہ جھوٹی حلاوت رات بھر کی ہے

    ترے زہریلے بوسے مجھ کو جس دم یاد آئیں گے

    مرے ہونٹوں پہ کالے ناگ بن کر تھرتھرائیں گے

    پشیمانی کے جذبے مجھ کو دیوانہ بنائیں گے

    مرے انکار کو نفرت کے خنجر گدگدائیں گے

    مرے دل کی رگوں میں غم کے شعلے تیر جائیں گے

    میں سمجھا! آہ سمجھا! یہ مسرت رات بھر کی ہے

    مجھے دیوانہ کرنے کی مسرت بے خبر کب تک

    رہے گی میرے دل میں تیری الفت کارگر کب تک

    مجھے مسحور رکھے گا یہ عشق بے ثمر کب تک

    حقیقت کی سحر آخر نہ ہوگی پردہ در کب تک

    مجھے مغلوب کر کے خوش ہے تو ظالم مگر کب تک

    تری یہ فتح میری یہ ہزیمت رات بھر کی ہے

    مأخذ:

    kulliyat-e-akhtar shirani (Pg. 100)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے