فاصلہ
ہوائیں لے گئیں وہ خاک بھی اڑا کے جسے
کبھی تمہارے قدم چھو گئے تھے اور میں نے
یہ جی سے چاہا تھا دامن میں باندھ لوں گا اسے
سنا تھا میں نے کبھی یوں ہوا ہے دنیا میں
کہ آگ لینے گئے اور پیمبری پائی
کبھی زمیں نے سمندر اگل دیے لیکن
بھنور ہی لے گئے کشتی بچا کے طوفاں سے
میں سوچتا ہوں پیمبر نہیں اگر نہ سہی
کہ اتنا بوجھ اٹھانے کی مجھ میں تاب نہ تھی
مگر یہ کیوں نہ ہوا غم ملا تھا دوری کا
تو حوصلہ بھی ملا ہوتا سنگ و آہن سا
مگر خدا کو یہ سب سوچنے کا وقت کہاں؟
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.