فبأیّ آلاء ربکما تکذبٰن
دل آزاری بھی اک فن ہے
اور کچھ لوگ تو
ساری زندگی اسی کی روٹی کھاتے ہیں
چاہے ان کا برج کوئی ہو
عقرب ہی لگتے ہیں
تیسرے درجے کے پیلے اخباروں پر یہ
اپنی یرقانی سوچوں سے
اور بھی زردی ملتے رہتے ہیں
مالا باری کیبن ہوں یا پانچ ستارہ ہوٹل
کہیں بھی قے کرنے سے باز نہیں آتے
اوپر سے اس عمل کو
فقرے بازی کہتے ہیں
جس کا پہلا نشانہ عموما
بل کو ادا کرنے والا ساتھی ہوتا ہے!
اپنے اپنے کنوئیں کو بحر اعظم کہنے اور سمجھنے والے
یہ ننھے مینڈک
ہر ہاتھی کو دیکھ کے پھولنے لگے ہیں
اور جب پھٹنے والے ہوں تو
ہاتھی کی آنکھوں پر پھبتی کسنے لگے ہیں
کوے بھی انڈے کھانے کے شوق کو اپنے
فاختہ کے گھر جا کر پورا کرتے ہیں
لیکن یہ وہ سانپ ہیں جو کہ
اپنے بچے
خود ہی چٹ کر جاتے ہیں
کبھی کبھی میں سوچتی ہوں کہ
سانپوں کی یہ خصلت
مالک جن و انس کی، انسانوں کے حق میں
کیسی بے پایاں رحمت ہے!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.