Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہابیل چپ ہے

عارفہ شہزاد

ہابیل چپ ہے

عارفہ شہزاد

MORE BYعارفہ شہزاد

    کب تلک گیہوں ککڑی

    پیاز اور مسور ہی کھاتے رہیں

    اپنے اجداد کے

    سب گناہوں کا بوجھ

    اب اٹھاتے رہیں

    ہم جو قابیل قاتل کی

    اولاد ہیں

    جس طرح کے بھی ہیں

    کس کی ایجاد ہیں

    ہم نے چکھا نہیں

    کوئی جنت کا پھل

    ہم نے دیکھا نہیں

    اپنے اجداد کا کوئی آج اور نہ کل

    کیوں اتار گئی

    ہم پہ ایسی ہی بھوک اور پیاس

    انگنت ہم نے اشجار بھی ہیں اگائے ہوئے

    پھر بھی اجداد پر جو اتاری گئی دھوپ

    ہم بھی اسی میں جلائے گئے

    جسم کا تو ہمارا بھی سایہ

    اور اجداد کا بھی

    رہا ہے ہمیشہ ہی محو سجود

    پھر بھی ہم پر اور ان پر

    لگائی گئی ہیں یہ کیسی قیود

    کس کی قربانی کو شرف بخشا گیا

    اور وراثت کا حق دار ٹھہرا ہے کون

    ہم ہی قابیل کی کل کمائی ہیں کیوں

    اک تماشا ہیں

    تو پھر تماشائی کیوں

    وہ تو اجداد تھے

    جو اتارے گئے تھے فلک سے

    مگر تا قیامت

    زمیں پر ہماری یہ رسوائی کیوں

    مأخذ:

    تسطیر (Pg. 215)

      • ناشر: بک کارنر، پاکستان
      • سن اشاعت: 2017

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے