Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیکھتے جاؤ

MORE BYغوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

    کسی کی ڈھل گئی کیسی جوانی دیکھتے جاؤ

    جو تھیں بیگم وہ ہیں بچوں کی نانی دیکھتے جاؤ

    ٹنگی ہے جو مرے ہینگر نما کندھوں پہ میلی سی

    مری شادی کی ہے یہ شیروانی دیکھتے جاؤ

    دکھا کے دسویں نو مولود کو مجھ سے وہ یہ بولیں

    محبت کی ہے یہ تازہ نشانی دیکھتے جاؤ

    کیا بیگم نے نافذ گھر میں دستور زباں بندی

    مرے گھر آؤ میری بے زبانی دیکھتے جاؤ

    میں پچپن کا ہوں وہ پندرہ برس سے تیس کے ہی ہیں

    جوانی ان کی میری ناتوانی دیکھتے جاؤ

    کھڑے ہیں سامنے آئینے کے اور مسکراتے ہیں

    جوانی ہو گئی کیسی دوانی دیکھتے جاؤ

    بجھا سکتا نہ تھا جو تشنگی صحرا کی وہ بادل

    حیا سے ہو گیا ہے پانی پانی دیکھتے جاؤ

    بہت مجبور ہوتا ہے تو انساں خون پیتا ہے

    گراں ہے کس قدر پینے کا پانی دیکھتے جاؤ

    ہمارا خون اک نہ اک دن لا کر رہے گا رنگ

    تمہیں مہنگی پڑے گی زندگانی دیکھتے جاؤ

    لہو پر بے گناہوں کے رکھی ہوں جس کی بنیادیں

    نہیں چلنے کی ایسی حکمرانی دیکھتے جاؤ

    حیا اور شرم اٹھتی جا رہی ہے اس زمانے سے

    نہ جانے کب مرے آنکھوں کا پانی دیکھتے جاؤ

    جوانی ؔخواہ مخواہ کے دل کی کچھ تو گل کھلائے گی

    حسینوں سے چلی ہے چھیڑ خانی دیکھتے جاؤ

    مأخذ:

    Ba Farz-e-muhal (Urud Poetry) (Pg. E-35 B-36)

    • مصنف: غوث خواہ مخواہ حیدرآبادی
      • اشاعت: 1992
      • ناشر: قلم پبلی کیشنز، ممبئی
      • سن اشاعت: 1992

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے