aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عید کا چاند

ناشر نقوی

عید کا چاند

ناشر نقوی

MORE BYناشر نقوی

    ڈوبتی شام کے بالوں میں شفق کی لالی

    کتنی بچھڑی ہوئی یادوں کو ملا دیتی ہے

    خوشبوئیں سرخ گلابوں کی مہک اٹھتی ہیں

    چاند سی شکل تمنا کو جلا دیتی ہے

    وہ ہی تصویر وہ ہی رنگ وہ ہی تنہائی

    میری وحشت میں اترنے لگی خنجر بن کر

    سب منڈیروں پہ کھڑے دیکھ رہے ہیں اس کو

    پھر سمانے لگی مجھ میں ترا پیکر بن کر

    میں نے چاہا تھا کہ میں تجھ کو بھلا دوں لیکن

    مجھ سے یہ ہو نہ سکا تجھ سے بھی یہ ہو نہ سکا

    دل نے معصوم گلابوں سے جو کھائے تھے وہ زخم

    ان کو سینے میں چھپائے رہا میں دھو نہ سکا

    اپنے جوڑے میں سجائے ہوئے باریک سا چاند

    نور کی شام پھر آئی ہے چراغاں کرنے

    جھلملاتے ہوئے تاروں کا ہے اک ہالا سا

    روشنی اتری ہے تجدید گلستاں کرنے

    روزہ داروں کے تجسس سے یہ نکھری ہوئی شام

    اور اس شام میں بچپن کی نگاہوں کی تلاش

    چاند کے روپ میں پانے کے لئے دل بے چین

    تیرے نظاروں کی اور تیری پناہوں کی تلاش

    عید کا چاند زمانے نے تجھے نام دیا

    تیرے رخسار کی لیتی ہیں بلائیں آنکھیں

    چاندنی تیری اتر آئے گی ہر اک دل میں

    اس قدر پیار کہ شرما ہی نہ جائیں آنکھیں

    چاند کے روپ میں پاکیزہ تمناؤں میں

    خوبروئی تری اللہ سلامت رکھے

    یہ دعا ہے مری محبوب مرے شوق کی جاں

    جب بھی تو ابھرے تو آنکھوں میں طراوت رکھے

    تو مری باتوں سے شرما کے نہ چھپ جانا کہیں

    عید کا چاند ہے تو سب کو دکھائی دینا

    دل کے جذبات ترے ساتھ ہیں اے نور حیات

    پیار کا گیت ہے تو سب کو سنائی دینا

    تیرے آنے کے تصدق ترے جلوؤں کے نثار

    پاک لمحات میں ہے عشق کی تائید کا دن

    ایک شاعر ہوں مرے لفظوں کا تحفہ ہو قبول

    عید کا چاند مبارک ہو تجھے عید کا دن

    مأخذ:

    انگنائی (Pg. 133)

    • مصنف: ناشر نقوی
      • ناشر: ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی
      • سن اشاعت: 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے