جمود
تم سے بے رنگیٔ ہستی کا گلہ کرنا تھا
دل پہ انبار ہے خوں گشتہ تمناؤں کا
آج ٹوٹے ہوئے تاروں کا خیال آیا ہے
ایک میلہ ہے پریشان سی امیدوں کا
چند پژمردہ بہاروں کا خیال آیا ہے
پاؤں تھک تھک کے رہے جاتے ہیں مایوسی میں
پر محسن راہ گزاروں کا خیال آیا ہے
ساقی و بادہ نہیں جام و لب جو بھی نہیں
تم سے کہنا تھا کہ اب آنکھ میں آنسو بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.