Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کالی دیوار

احمد فراز

کالی دیوار

احمد فراز

MORE BYاحمد فراز

    دلچسپ معلومات

    واشنگٹن کی سیر کرتے

    کل واشنگٹن شہر کی ہم نے سیر بہت کی یار

    گونج رہی تھی سب دنیا میں جس کی جے جے کار

    ملکوں ملکوں ہم گھومے تھے بنجاروں کی مثل

    لیکن اس کی سج دھج سچ مچ دل داروں کی مثل

    روشنیوں کے رنگ بہیں یوں رستہ نظر نہ آئے

    من کی آنکھوں والا بھی یاں اندھا ہو ہو جائے

    اونچے بام چراغاں رستے روپ بھرے بازار

    جاگتی آنکھوں سے دیکھا ہے خوابوں کا سنسار

    ایک سفید عمارت جس کی نگر نگر میں دھوم

    اندر دنیا بھر کی کالک باہر سے معصوم

    یہی سفید عمارت جس میں بہت بڑی سرکار

    یہیں کریں سوداگر چھوٹی قوموں کا بیوپار

    یہیں پہ جادو گر بیٹھا جب کہیں کی ڈور ہلائے

    ہر بستی ناگا ساکی ہیروشیما بن جائے

    اسی عمارت سے کچھ دور ہی اک کالی دیوار

    لوگوں کا میلہ ایسا لگا تھا جیسے کوئی تیوہار

    اس کالی دیوار پہ کندہ دیکھے ہزاروں نام

    ان ناموں کے بیچ لکھا تھا شہدائے وتنام

    آس پاس تو جمع ہوا تھا خلقت کا انبوہ

    سب کی آنکھوں میں سناٹا چہروں پر اندوہ

    بیکل بہنیں گھائل مائیں اور دکھی بیوائیں

    ساجن تم کس دیس سدھارے سوچیں محبوبائیں

    اپنے پیاروں دل داروں کا اوجھل مکھڑا ڈھونڈیں

    اس کالی دیوار پہ ان کے نام کا ٹکڑا ڈھونڈیں

    دلوں میں دکھ آنکھوں میں شبنم ہاتھوں میں پھول اٹھائے

    اس ناموں کے قبرستان کا بھید کوئی کیا پائے

    نا تربت نا کتبہ کوئی نا ہڈی نا ماس

    پھر بھی پاگل نیناں کو تھی پیا ملن کی آس

    کہیں کہیں اس کالی سل پر کوئی سفید گلاب

    یوں بے تاب پڑا تھا جیسے اندھی آنکھ کا خواب

    کانٹا بن کر سبھی کے دل میں کھٹکے ایک سوال

    کس کارن مٹی میں ملائے ہیروں جیسے لال

    ہوچی من کے دیس میں ہم نے کیا کیا ستم نہ ڈھائے

    اس کے جیالے تو آزادی کا سورج لے آئے

    لیکن اتنے چاند گنوا کر ہم نے بھلا کیا پایا

    ہم بد قسمت ایسے جن کو دھوپ ملی نا سایا

    مکھ موتی دے کر حاصل کی یہ کالی دیوار

    یہ کالی دیوار جو ہے بس اک خالی دیوار

    یہ کالی دیوار جو ہے ناموں کا قبرستان

    واشنگٹن کے شہر میں دفن ہیں کس کس کے ارمان

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    احمد فراز

    احمد فراز

    مأخذ:

    kulliyat-e-ahmad Faraz (Pg. 170)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے