Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کراچی کا ٹریفک

سید محمد جعفری

کراچی کا ٹریفک

سید محمد جعفری

MORE BYسید محمد جعفری

    چشم بد دور کراچی میں ٹریفک کا نظام

    اونٹ گاڑی کی گدھا گاڑی کی ٹک ٹک کا نظام

    راہگیروں سے پولس والوں کی جھک جھک کا نظام

    کتنا چوکس ہے یہ پسماندہ ممالک کا نظام

    راہ روکے ہے پولس ''کارگزاری'' دیکھو

    کس طرح جاتی ہے شاہوں کی سواری دیکھو

    دیکھو وہ جاتی ہے رشوت سے خریدی ہوئی کار

    صحن گلشن میں ہو جیسے گزراں موج بہار

    پاک دامن پہ نہیں اس کے ذرا گرد و غبار

    چور بازار میں پھرتی ہے بصد عز و وقار

    کیا ہو اس کار کے نیچے جو کوئی آ جائے

    بے وسیلہ ہو تو لمبی سی سزا پا جائے

    نہ خدا کا ہے اسے ڈر نہ ہے انسان کا ڈر

    نہ اسے رکھشا چلاتے ہوئے حیوان کا ڈر

    نہ پولس کا ہے اسے خوف نہ چالان کا ڈر

    ہے اگر ڈر تو اسی مرد مسلمان کا ڈر

    اونٹ گاڑی پہ سجائے جو جلوس آتا ہے

    جس طرح متحد اقوام میں روس آتا ہے

    اونٹ گاڑی جو سڑک پر نظر آ جاتی ہے

    ''کیڈلک'' کار اسے دیکھ کے شرماتی ہے

    ''بیوک'' میں ہوک سی اٹھتی ہے تو بل کھاتی ہے

    ''مرکری'' ٹھہرتی ہے ''ڈاج'' بھی کتراتی ہے

    مجھ کو تجھ سے جو ہے الفت وہ ہے ون وے ساقی

    ہم بھی ہیں تیرے ہی اللہ کے بندے ساقی

    بس چلی جا رہی ہے عمر گریزاں کی طرح

    ٹھس کے بیٹھے ہیں مسافر صف مژگاں کی طرح

    مبتلا پیچ میں ہیں زلف پریشاں کی طرح

    در پہ لٹکے ہیں بشر خار مغیلاں کی طرح

    ریس کرتی ہیں بسیں شہر کے بازاروں میں

    ہیں یہ سب قابض ارواح کے اوزاروں میں

    رکشا جاتی ہے دکھاتی ہوئی جوش اور خروش

    اور وہ نغمہ جسے سن کے ہو جھینگر خاموش

    کیسی بل کھاتی ہوئی جاتی ہے طوفان بہ دوش

    بیٹھ کر جس میں سواری کے بھی اڑ جائیں گے ہوش

    جب گڑھا آتا ہے رستے میں اچھل جاتی ہے

    اپنی چندیا کو سواری جو ہے سہلاتی ہے

    ایک ہفتہ بھی ٹریفک کا منائے گی پولس

    جادہ پیمائی کے آداب سکھائے گی پولس

    اک گدھا شہر میں سے چن کے جو لائے گی پولس

    اس کو ہر طرح سے انسان بنائے گی پولس

    ہفتہ بھر بعد وہ ہو جائے گا پہلا سا گدھا

    لاکھ سر مارا مگر کچھ نہیں سیکھا نہ پڑا

    کتنا اچھا ہے کراچی میں ٹریفک کا نظام

    نہ تو پبلک نہ پولس والوں کے منہ میں ہے لگام

    روز چوراہوں پہ کرتی ہے پولس مشق کلام

    جادہ پیماؤں کا جاری ہے وہی طرز خرام

    جا بجا بورڈ پہ لکھا ہے کہ خاموش رہو

    ''فکر فردا نہ کرو محو غم دوش رہو''

    مأخذ:

    Shokhi-e-Tahrir (Pg. 87)

    • مصنف: Sayed Mohammad Jafri
      • اشاعت: 1985
      • ناشر: Malik Norani, Maktaba Daniyal Viktoria Chaimber, 20, Abdullah Haroon Road, Sadar Krachi
      • سن اشاعت: 1985

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے