aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کشمیر

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    یہاں خواب سکوں پرور میں بھی بیداریاں دیکھیں

    یہاں ہر ہوشیاری میں نئی سرشاریاں دیکھیں

    یہاں کی گھاٹیوں میں حسن کے چشمے ابلتے ہیں

    یہاں ہر چیز پر جذبات انسانی مچلتے ہیں

    پریشاں منظری میں بھی یہاں فطرت سنورتی ہے

    خموشی میں بھی اک موج ترنم رقص کرتی ہے

    وہ شالیمار کی رنگینیوں میں حسن کا جادو

    وہ دنیائے شباب و شعر وہ گلزار رنگ و بو

    نشاط روح افزا کی فضاؤں میں وہ رنگینی

    وہ فواروں کی نغمہ‌ سازیوں میں کیف خود بینی

    وہ جوبن چشمۂ شاہی کی دوشیزہ بہاروں کا

    کہ گل پھولے ہیں یا جھرمٹ اتر آیا ستاروں کا

    وہ اونچے پربت اور ان پر وہ بل کھاتی ہوئی راہیں

    وہ ہر وادئ تمنا‌‌ خیز پھیلائی ہوئی باہیں

    صنوبر کی گھنی شاخوں کا وہ کیف آفریں سایہ

    کہ جس میں اضطراب زندگی نے بھی سکوں پایا

    جدھر دیکھا ادھر اک چشمۂ برفاب ہی دیکھا

    نگاہوں نے مری اک منظر سیماب ہی دیکھا

    سر غرب وہ اپنی سیر پانی پر شکاروں میں

    خزاں کا وہم بھی اک پاپ ہے ایسی بہاروں میں

    یہاں پانی کے دھارے پر چراغ زیست جلتے ہیں

    یہاں موجوں کی گودی میں کئی ملاح پلتے ہیں

    کناروں کے وہ برقی قمقموں کا عکس پانی میں

    کہ جیسے بجلیاں تڑپیں تخیل کی روانی میں

    جلو خانے ہیں فطرت کے کہ یہ رنگیں فضائیں ہیں

    یہ موجیں کوثر و تسنیم کی ہیں یا ہوائیں ہیں

    نگاہیں جس طرف اٹھتی ہیں شعرستان ہے منظر

    لطافت سے بھرا موسیقیوں کی جان ہے منظر

    میں حیراں ہوں کہ اس خطے کو کیوں کر سر زمیں کہئے

    صداقت کا تقاضا ہے کہ فردوس بریں کہئے

    مأخذ:

    Maikhana (Pg. E-264 B-249)

    • مصنف: میکش اکبرآبادی
      • اشاعت: 1974
      • ناشر: ولا اکیڈمی، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1974

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے