Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خاموشی

MORE BYغوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

    اگرچہ یہ جہان رنگ و بو ہے

    مگر ہر سو فساد میں و تو ہے

    میں چپ رہ کر بہت کچھ کہہ گیا ہوں

    یہ خاموشی ہی میری گفتگو ہے

    طنز و مزاح کا یوں بھی کرشمہ دکھا دیا

    ہنس کر رلا دیا کبھی رو کر ہنسا دیا

    خاموش رہ کے میں نے کئی بار ؔخواہ مخواہ

    لوگوں کو گفتگو کا سلیقہ سکھا دیا

    جب بھی یاد کسی کی دل میں آتی جاتی رہتی ہے

    بھولی بصری باتوں کی خوشبو مہکاتی رہتی ہے

    جب ماضی کی آوازیں دیواروں سے ٹکراتی ہیں

    میرے گھر میں خاموشی بھی شور مچاتی رہتی ہے

    سیاہی کا بھی رنگ سنہرا دیکھا ہے

    ساحل پر بھی پانی گہرا دیکھا ہے

    جس پر خاموشی کا پہرہ دیکھا ہے

    میں نے اس آواز کا چہرہ دیکھا ہے

    کبھی ہمدم کبھی ہم راز ہوا کرتی ہے

    کبھی مونس کبھی دم ساز ہوا کرتی ہے

    دل کے کانوں سے سنو گے تو سنائی دے گی

    خاموشی میں بھی اک آواز ہوا کرتی ہے

    عیاں جو ہو گیا راز نہاں خموشی کا

    فریفتہ ہو سارا جہاں خموشی کا

    خود اپنے دل کا دھڑکنا سنائی دیتا ہے

    یہ فائدہ بھی بہت ہے میاں خموشی کا

    سمجھ لیں راست گوئی کو جو شہہ زوری سمجھتے ہیں

    وہ کیسی بھی ہو ہم چوری کو بس چوری سمجھتے ہیں

    بلند آواز میں سچ بولنا یوں بھی ضروری ہے

    ہماری خاموشی کو لوگ کمزوری سمجھتے ہیں

    زبان یوں بھی کبھی آسمان ہوتی ہے

    جو منہ میں رہ کے بھی تیر و کمان ہوتی ہے

    عجیب طرز تکلم ہے خاموشی کا بھی

    زبان رکھتے ہوئے بے زبان ہوتی ہے

    جو شاعری میں وہ اونچی اڑان رکھتا ہے

    تو گفتگو میں بھی میٹھی زبان رکھتا ہے

    وہ ؔخواہ مخواہ بہت کم سخن تو ہے لیکن

    خموشیوں میں چھپی داستان رکھتا ہے

    مأخذ:

    (Pg. 65)

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے