Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خرگوشوں کی غزل

راجہ مہدی علی خاں

خرگوشوں کی غزل

راجہ مہدی علی خاں

MORE BYراجہ مہدی علی خاں

    کوئی شکاری بار بار بن میں ہمارے آئے کیوں

    چونکیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ڈرائے کیوں

    گھر نہیں جھونپڑی نہیں کٹیا نہیں مکاں نہیں

    بیٹھے ہیں جنگلوں میں ہم کوئی ہمیں بھگائے کیوں

    کان کھڑے نہ کیوں کریں گھاس میں کیوں نہ ہم چھپیں

    کھٹکا ذرا بھی ہو اگر کوئی ٹھٹک نہ جائے کیوں

    بن میں ہمارے جو بھی آئے سیر مزے سے وہ کرے

    آئے ہزار بار خود کتوں کو ساتھ لائے کیوں

    امی سے مار کھا کے بھی خوش کوئی کس طرح رہے

    پانی مزے سے کیوں پئے گھاس مزے سے کھائے کیوں

    کہتا تھا اک شکاری یہ آئیں گے ہم ضرور یاں

    جس کو ہو اپنی جاں عزیز بن میں وہ گھر بنائے کیوں

    چڑیاں نہ چہچہائیں کل سوئیں ہم دوپہر تک

    بند ہے بن کا مدرسہ کوئی ہمیں جگائے کیوں

    مأخذ:

    (Pg. 16)

    • مصنف: راجہ مہدی علی خاں
      • ناشر: مکتبہ اردو، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے