Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خشک سالی

جوش ملیح آبادی

خشک سالی

جوش ملیح آبادی

MORE BYجوش ملیح آبادی

    دلچسپ معلومات

    یہ نظم ۱۹۱۸ء کی خشک سالی پر لکھی گئی

    اے دل افسردہ وہ اسرار باطن کیا ہوئے

    سوز کی راتیں کہاں ہیں ساز کے دن کیا ہوئے

    آنسوؤں کی وہ جھڑی وہ غم کا ساماں کیا ہوا

    تیرا ساون کا مہینہ چشم گریاں کیا ہوا

    کیا ہوئی بالائے سر وہ لطف یزداں کی گھٹا

    آسمان دل پہ وہ گھنگھور عرفاں کی گھٹا

    اب وہ نالوں کی گرج ہے اب نہ وہ شور فغاں

    اب نہ اٹھتا ہے کلیجہ سے محبت کا دھواں

    اپنے افعال سیہ پر اب پشیمانی نہیں

    اب پسینے کے ستارے زیب پیشانی نہیں

    درد کی مدت سے اب دل میں چمک ہوتی نہیں

    وہ تپک چھالوں کی کوندے کی لپک ہوتی نہیں

    ذکر مولیٰ سے لبوں پر اب وہ نرمی ہی نہیں

    بھاپ سینے سے اٹھے کیا دل میں گرمی ہی نہیں

    اب شرارے سوز غم کے دل میں رہتے ہی نہیں

    اشک اب پچھلے پہر آنکھوں سے بہتے ہی نہیں

    معرفت دل میں نہ اب وہ روح میں احساس ہے

    لوگ کہتے ہیں کہ ہے لیکن ہمیں تو یاس ہے

    اب نہ وہ آنکھوں میں اشک خوں نہ وہ دل میں گداز

    اب نہ وہ شام تمنا ہے نہ وہ صبح نیاز

    خشک ہیں آنکھیں جبینیں تنگ سینے سرد ہیں

    اب نہ وہ دکھتے ہوئے دل ہیں نہ چہرے زرد ہیں

    آہ کی اور دل امنڈ آیا یہ ہوتا ہی نہیں

    ڈوب کر ذوق فنا میں کوئی روتا ہی نہیں

    پھول داغوں سے کھلے تھے جس دل سرشار میں

    خاک اب مدت سے اڑتی ہے اسی گل زار میں

    آنسوؤں سے نم جو رہتا تھا وہ داماں جل گیا

    لہلہاتا تھا جو سینے میں گلستاں جل گیا

    روح میں بالیدگی کی قوتیں معدوم ہیں

    دونوں آنکھیں آنسوؤں کے فیض سے محروم ہیں

    پیچ و خم سے بہنے والا دل کا دریا خشک ہے

    وہ بھری برسات یعنی چشم بینا خشک ہے

    خون ہے دل میں مگر پہلی سی طغیانی نہیں

    ابر ہے باد مخالف سے مگر پانی نہیں

    جب یہ عالم ہے تو بارش کی شکایت کس لئے

    بے محل یہ حسرت باران رحمت کس لئے

    اک مجسم خشک سالی خود ہماری ذات ہے

    ضد ہماری ہستیوں کی ابر ہے برسات ہے

    رحمتوں سے جوش میں آنے کی خواہش کیا کریں

    خود سراپا قحط ہیں امید بارش کیا کریں

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Josh Maleeh aabadi (Pg. 85)

    • مصنف: Josh Maleeh Aabadi
      • اشاعت: 2007
      • ناشر: Farid Book Depot (Pvt.)Ltd
      • سن اشاعت: 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے