Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خوابوں کے بیوپاری

احمد فراز

خوابوں کے بیوپاری

احمد فراز

MORE BYاحمد فراز

    ہم خوابوں کے بیوپاری تھے

    پر اس میں ہوا نقصان بڑا

    کچھ بخت میں ڈھیروں کالک تھی

    کچھ اب کے غضب کا کال پڑا

    ہم راکھ لیے ہیں جھولی میں

    اور سر پہ ہے ساہوکار کھڑا

    یاں بوند نہیں ہے ڈیوے میں

    وہ باج بیاج کی بات کرے

    ہم بانجھ زمین کو تکتے ہیں

    وہ ڈھور اناج کی بات کرے

    ہم کچھ دن کی مہلت مانگیں

    وہ آج ہی آج کی بات کرے

    جب دھرتی صحرا صحرا تھی

    ہم دریا دریا روئے تھے

    جب ہاتھ کی ریکھائیں چپ تھیں

    اور سر سنگیت میں سوئے تھے

    تب ہم نے جیون کھیتی میں

    کچھ خواب انوکھے بوئے تھے

    کچھ خواب سجل مسکانوں کے

    کچھ بول کبت دیوانوں کے

    کچھ لفظ جنہیں معنی نہ ملے

    کچھ گیت شکستہ جانوں کے

    کچھ نیر وفا کی شمعوں کے

    کچھ پر پاگل پروانوں کے

    پر اپنی گھائل آنکھوں سے

    خوش ہو کے لہو چھڑکایا تھا

    ماٹی میں ماس کی کھاد بھری

    اور نس نس کو زخمایا تھا

    اور بھول گئے پچھلی رت میں

    کیا کھویا تھا کیا پایا تھا

    ہر بار گگن نے وہم دیا

    اب کے برکھا جب آئے گی

    ہر بیج سے کونپل پھوٹے گی

    اور ہر کونپل پھل لائے گی

    سر پر چھایا چھتری ہوگی

    اور دھوپ گھٹا بن جائے گی

    جب فصل کٹی تو کیا دیکھا

    کچھ درد کے ٹوٹے گجرے تھے

    کچھ زخمی خواب تھے کانٹوں پر

    کچھ خاکستر سے کجرے تھے

    اور دور افق کے ساگر میں

    کچھ ڈولتے ڈوبتے بجرے تھے

    اب پاؤں کھڑاؤں دھول بھری

    اور جسم پہ جوگ کا چولا ہے

    سب سنگی ساتھی بھید بھرے

    کوئی ماسہ ہے کوئی تولا ہے

    اس تاک میں یہ اس گھات میں وہ

    ہر اور ٹھگوں کا ٹولا ہے

    اب گھاٹ نہ گھر دہلیز نہ در

    اب پاس رہا ہے کیا بابا

    بس تن کی گٹھری باقی ہے

    جا یہ بھی تو لے جا بابا

    ہم بستی چھوڑے جاتے ہیں

    تو اپنا قرض چکا بابا

    RECITATIONS

    احمد فراز

    احمد فراز,

    عاقب صابر

    عاقب صابر,

    احمد فراز

    خوابوں کے بیوپاری احمد فراز

    عاقب صابر

    KHwabon ke byopari عاقب صابر

    مأخذ:

    kulliyat-e-ahmad Faraz (Pg. 188)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے