Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوئی کپڑے کیسے بدل گیا

سارا شگفتہ

کوئی کپڑے کیسے بدل گیا

سارا شگفتہ

MORE BYسارا شگفتہ

    میں اپنے لباس پھینکتی جا رہی ہوں

    شاید کوئی ٹھٹھر رہا ہو

    کل تمہیں بانٹ دے گی

    اور مٹی پہ کوئی سیدھی راہ نہیں ہے

    چراغ نے چغلی سیکھی

    اور قطار میں فاصلہ رکھا

    وہ وہیں رہ گیا جہاں سے مجھے چلنا تھا

    داغ کس کی چتا پہ جلیں گے

    ٹوٹے کھلونے ہاتھوں سے آزاد ہیں

    کھیل میدانوں میں رہنے لگے

    بین رسیوں پہ بجائی جانے لگی

    پرندوں کے چہچہانے میں بل پڑ گئے ہیں

    میں کفن ہارنے چلی تھی

    اور مٹی دریافت کر بیٹھی

    دیواروں میں اینٹیں مرنے لگیں

    میں اتری ہوں

    تمہارے قدم کیوں گھٹ رہے ہیں

    دار نے رہائی پائی کوئی نئی سزا تقسیم کرو

    لہو میں آواز رہ گئی

    کوئی کیسے کپڑے بدل گیا

    مأخذ:

    آنکھیں (Pg. 48)

    • مصنف: سارا شگفتہ
      • ناشر: تشکیل پبلیشرز، کراچی
      • سن اشاعت: 1985

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے