Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کتیا

MORE BYشارق کیفی

    خالد جاوید کے نام

    مگر بلی کو رونا چاہیئے تھا

    مجھے ہوشیار کر کے ہی اس رات سونا چاہیئے تھا

    کہ وہ گھر میں ہے

    وہ

    یعنی مری موت

    اسے کچھ بھی نہیں کرنا پڑا

    مجھے تو صرف لمحے بھر کی اس شرمندگی نے مار ڈالا

    وہ میرے حال پر منہ پھاڑ کر جب ہنس رہی تھی

    کہ جب وہ سامنے آئی

    مری آنکھوں میں خوابوں کی چمک تھی

    ہتھیلی پر دوا کی گولیاں تھیں جن کو بدلا تھا سویرے ڈاکٹر نے

    اور میں نہایت مطمئن تھا کل کو لے کر

    یہ منظر یوں نہیں کچھ اور ہونا چاہیئے تھا

    اور بہت ممکن ہے ہوتا بھی

    اگر مجھ کو ذرا آگاہ کر دیتی وہ کتیا

    وہ مری بلی

    RECITATIONS

    شارق کیفی

    شارق کیفی,

    شارق کیفی

    کتیا شارق کیفی

    مأخذ:

    کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 144)

    • مصنف: شارق کیفی
      • اشاعت: 2nd
      • ناشر: ریختہ پبلی کیشنز
      • سن اشاعت: 2018

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے