Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لہو خود ہی پکار اٹھے گا

پیام فتحپوری

لہو خود ہی پکار اٹھے گا

پیام فتحپوری

MORE BYپیام فتحپوری

    قتل ہو اور سر بازار نہ کیوں حیرت ہو

    اور پھر قتل سے انکار نہ کیوں حیرت ہو

    دعوائے عدل بھی قاتل کی طرف داری بھی

    جب ہو یہ عدل کا معیار نہ کیوں حیرت ہو

    آج آزاد ہے قانون سے مجرم یکسر

    جرم نا کردہ گرفتار نہ کیوں حیرت ہو

    کیوں تعجب ہو کہ قاتل کا نگہبان ہے عدل

    اور مظلوم سر دار نہ کیوں حیرت ہو

    ہم نے انصاف جو چاہا تو سزا پائی ہے

    ہے یہ انصاف تو جینے کی فضا کیا ہوگی

    اب فقط عدل نہیں زیست کے بھی طالب ہیں

    زندگی چاہنے والوں کی سزا کیا ہوگی

    قید سے طبع جنوں ساز کہاں رکتی ہے

    جبر سے جرأت پرواز کہاں رکتی ہے

    عرصۂ زیست ہو زنداں ہو کہ مقتل ہو کہیں

    ظلم سے زیست کی آواز کہاں رکتی ہے

    ظلم ہوگا تو زباں چپ نہ رہے گی ہرگز

    نعرہ ہرگز نہ دبے گا سر دار اٹھے گا

    وقت پہچانے گا ظالم کو بھی مظلوم کو بھی

    کون قاتل ہے لہو خود ہی پکار اٹھے گا

    مأخذ:

    (Pg. 45)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے