Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نئے سر کی تمثیل

اختر عثمان

نئے سر کی تمثیل

اختر عثمان

MORE BYاختر عثمان

    کامنی خواب کی لو میں ہنستی ہوئی کامنی

    سولہ برس کی تقویم میں فصل گل کا کوئی تذکرہ

    تک نہ تھا

    میں نے بتیس بتیس جھڑ رتیں کاٹ دیں

    اب جو تمثیل کے ایک وقفے میں تم سے ملا ہوں

    تو سانسوں میں نم چال میں ان زمانوں کا رم

    جی اٹھا ہے

    جو عہد زمستاں میں یخ تھے

    سقر سا سقر

    کامنی خندۂ گل کی کل زندگی

    ایک گلچیں کی وحشت بھری آنکھ ہے

    یہ چٹکنا یہ کھلنا

    بہت سحر آور سہی جاگنے اور سونے میں اک

    خواب موہوم سے کچھ زیادہ نہیں

    خواب و خواہش عجب سلسلہ ہے

    بہت دور بہتی ہوئی آبشاروں کا اک سلسلہ

    جس میں کوہ تذبذب کی خوشبو بھی ہے

    عہد و پیماں کا جادو بھی

    خوں سے سروں تک

    سروں سے اس اک لفظ تک

    جس میں راگوں کا جوہر بندھا ہے

    کہیں ایمنی رس کہیں ماروا ٹھاٹھ بھاگیشری

    بھیرویں اور پہاڑی

    وہ سب کچھ جو اپنے لہو میں دہکتا چہکتا ہے

    جس کے تناظر میں ہم بیست و شش سال

    پہلے بندھے تھے

    انہی آبشاروں سے مجھ کو صدا آ رہی ہے

    سو میں جا رہا ہوں

    نئے سر اٹھانے

    کہ سرگم کی فرسودگی دیدہ و دل بجھانے لگی ہے

    نیا سر جسے لفظ ترتیب دیتے ہیں

    پہنچے تو جانو کہ صانع کے لفظوں سے اٹھتی نمی تم

    تک آئی

    پس عمر کا حاصل فن جیسے صرفۂ جاں

    کہیں کچھ نہیں

    بیست و شش سال در خدمت فن بسر کردہ ام

    بہ چشم نم اوراق تر کردہ ام

    در فقیری گزر کردہ ام

    حرف سر کردہ ام

    یہ جو لفظوں کی پیغمبری ہے نہ ہوتی تو عبرت

    سرا میں بھلا کون جیتا

    میں لفظوں میں سسکارتا ہوں

    سنا تم نے سر

    نغمۂ تازہ کا یہ کتنے قرنوں سے دل میں کسی

    سل کی صورت جما تھا

    یہ جوئے رواں تم تک آئی مگر کتنے

    خورشید و مہتاب آہنگ

    بنتے ہوئے بجھ گئے

    کتنے دن گل ہوئے

    کتنی راتیں ڈھلیں

    خیر کیسا حساب

    ایسے نغموں میں خوں اور چراغوں کے روغن کا ایک

    پرسہ کسے دوں

    بھلا کوئی عزا دار ہے

    پرسہ داروں کی تمثیل میں کوئی وقفہ نہیں

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    اختر عثمان

    اختر عثمان

    مأخذ:

    Sitarah Saaz (Pg. 57)

    • مصنف: Akhtar Usman
      • اشاعت: 2013
      • ناشر: Ahbaab Publications
      • سن اشاعت: 2013

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے