Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نیا حکم نامہ

جاوید اختر

نیا حکم نامہ

جاوید اختر

MORE BYجاوید اختر

    کسی کا حکم ہے ساری ہوائیں

    ہمیشہ چلنے سے پہلے بتائیں

    کہ ان کی سمت کیا ہے

    کدھر جا رہی ہیں

    ہواؤں کو بتانا یہ بھی ہوگا

    چلیں گی اب تو کیا رفتار ہوگی

    ہواؤں کو یہ اجازت نہیں ہے

    کہ آندھی کی اجازت اب نہیں ہے

    ہماری ریت کی سب یہ فصیلیں

    یہ کاغذ کے محل جو بن رہے ہیں

    حفاظت ان کی کرنا ہے ضروری

    اور آندھی ہے پرانی ان کی دشمن

    یہ سبھی جنتے ہیں

    کسی کا حکم ہے دریا کی لہریں

    ذرا یہ سرکشی کم کر لیں اپنی حد میں ٹھہریں

    ابھرنا پھر بکھرنا اور بکھر کر پھر ابھرنا

    غلط ہے یہ ان کا ہنگامہ کرنا

    یہ سب ہے صرف وحشت کی علامت

    بغاوت کی علامت

    بغاوت تو نہیں برداشت ہوگی

    یہ وحشت تو نہیں برداشت ہوگی

    اگر لہروں کو ہے دریا میں رہنا

    تو ان کو ہوگا اب چپ چاپ بہنا

    کسی کا حکم ہے

    اس گلستاں میں بس اک رنگ کے ہی پھول ہوں گے

    کچھ افسر ہوں گے جو یہ طے کریں گے

    گلستاں کس طرح بننا ہے کل کا

    یقیناً پھول تو یک رنگیں ہوں گے

    مگر یہ رنگ ہوگا کتنا گہرا کتنا ہلکا

    یہ افسر طے کریں گے

    کسی کو یہ کوئی کیسے بتائے

    گلستاں میں کہیں بھی پھول یک رنگیں نہیں ہوتے

    کبھی ہو ہی نہیں سکتے

    کہ ہر اک رنگ میں چھپ کر بہت سے رنگ رہتے ہیں

    جنھوں نے باغ یک رنگیں بنانا چاہے تھے

    ان کو ذرا دیکھو

    کہ جب اک رنگ میں سو رنگ ظاہر ہو گئے ہیں تو

    کتنے پریشاں ہیں کتنے تنگ رہتے ہیں

    کسی کو یہ کوئی کیسے بتائے

    ہوائیں اور لہریں کب کسی کا حکم سنتی ہیں

    ہوائیں حاکموں کی مٹھیوں میں ہتھکڑی میں

    قید خانوں میں نہیں رکتیں

    یہ لہریں روکی جاتی ہیں

    تو دریا کتنا بھی ہو پر سکوں بیتاب ہوتا ہے

    اور اس بیتابی کا اگلا قدم سیلاب ہوتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے