Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھر دھوم مچائی ہولی نے

عرش ملسیانی

پھر دھوم مچائی ہولی نے

عرش ملسیانی

MORE BYعرش ملسیانی

    پھر خندۂ گل کا شور ہوا

    پھر موسم گل کا ساز بجا

    پھر رنگ رنگ کے پھول کھلے

    پھر دور خزاں کا مٹ کے رہا

    پھر شور نوشا نوش اٹھا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    پھر ڈھول بجا پھر رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    اڑتے ہیں عبیر گلال یہاں

    چہرے ہیں سبھوں کے لال یہاں

    کوئی حال مست کوئی مال مست

    لٹتا ہے نشے کا مال یہاں

    پھر دفتر رقص و رنگ کھلا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    پھر ڈھول بجا پھر رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    ہر نار اکڑتی تنتی ہے

    بے جا بوجھے بنتی ہے

    ٹھانی ہے نشے کی مردوں نے

    پھر گھٹ کر گاڑھی چھنتی ہے

    پھر غٹ غٹ بھنگ کا دور چلا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    پھر ڈھول بجا پھر رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    اک دھینگا مشتی ہوتی ہے

    کچھ دنگا کشتی ہوتی ہے

    جو رنگ سے ڈرتے ہیں ان سے

    سختی و درشتی ہوتی ہے

    اودھم سا ہے گلیوں میں مچا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    پھر ڈھول بجا پھر رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    کوئی شور کرے کوئی گالی بکے

    لب اتنے چلے چل کر نہ تکے

    کھانے والا منہ کوئی نہیں

    یوں کہنے کو پکوان پکے

    ہر چہرہ ہے لتھڑا لتھڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    پھر ڈھول بجا پھر رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    کوئی تولا ہے کوئی ماشا ہے

    کیا اچھا کھیل تماشا ہے

    کہیں طبلہ ستار مردنگ کہیں

    کہیں باجا ہے کہیں تاشا ہے

    نغمے کی رت نغمے کی فضا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    پھر ڈھول بجا پھر رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    ہے ناچ کی محفل آنگن میں

    ہے ساز کھنکتا جھانجھن میں

    رمدیاؔ جب پگ دھرتی ہے

    سرجوؔ خوش ہوتا ہے من میں

    تا تھیا کی لگتی ہے صدا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    پھر ڈھول بجا رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    ہیں ناچ میں سارے نر ناری

    ہے ہات میں سب کے پچکاری

    اک راس رچی ہے گھر گھر میں

    جیسے آئے ہوں گردھاری

    ہے راگ رنگ روپ نیا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    پھر ڈھول بجا پھر رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    ہولی کی جلتی آگ کے دن

    یہ رنگ کے دن یہ راگ کے دن

    سردی بھی نہیں گرمی بھی نہیں

    ہیں معتدل اتنے پھاگ کے دن

    موسم ہے نہ کھانے پینے کا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    پھر ڈھول بجا پھر رنگ اڑا پھر دھوم مچائی ہولی نے

    مأخذ:

    Sharar-e-sang (Pg. 120)

    • مصنف: عرش ملسیانی
      • اشاعت: 1967
      • ناشر: مرکز تصنیف و تالیف، نکودر
      • سن اشاعت: 1967

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے