پرانے دشمن
اک سورج ہے جو شام ڈھلے مجھے پرسا دینے آتا ہے
ان پھولوں کا جو میرے لہو میں کھلنے تھے اور کھلے نہیں
ان لوگوں کا جو کسی موڑ پر ملنے تھے اور ملے نہیں
اک خوشبو ہے جو بستی بستی میرا پیچھا کرتی ہے
اور اپنے جی کی بات بتاتے ڈرتی ہے
اک دریا ہے جو جنم جنم کی پیاس بجھانے آتا ہے
اور انگارے برساتا ہے
اور یہ سورج اور یہ خوشبو اور یہ دریا
مری آن بان کے بیری ہیں
سب میری جان کے بیری ہیں
مأخذ:
Mahr-e-Do Neem (Pg. 89)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.