چلی جو چھوٹ کے زندان وقت سے آواز
عبور کر گئی ماضی کے بے کراں لمحے
پہنچ کے ازمنۂ قبل داستاں کے پرے
رکی تو نقش گر زیست سے سر آغاز
اچانک اس کی جھلک دیکھ کر یہ فرمایا
ابھی ہے ذرۂ خاکی میں جرأت پرواز
کہا ادب سے کہ اے کارساز کیا ہے یہ راز
کہ جس مقام پہ پہنچا یہی مقام آیا
کھلے تھے ہونٹ کہ آواز پھر سے ڈوب گئی
بلند ہونے لگے شعلہ ہائے گونا گوں
ہر ایک سمت سے اٹھی صدائے کن فیکون
ابھر رہی تھی بہر لمحہ کائنات نئی
ہنوز دہر میں گونج اس صدا کی ہے باقی
ابھی ہے رقص مسلسل میں روح آفاقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.