aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

روشنی کی سوغات

احتشام اختر

روشنی کی سوغات

احتشام اختر

MORE BYاحتشام اختر

    میں الفاظ کا تحفہ کاغذ میں لپیٹ کر لایا تھا کہ تمہیں نذر کروں گا

    وہ راستے ہی میں بکھر گیا

    اس میں میرا قصور نہیں

    یہ تو ہوا کی شرارت تھی

    میں جو کچھ کہنا چاہتا ہوں اسے کاغذ پر روشنائی بنا کر بکھیر دیتا ہوں

    میرے خیالات کاغذی ہیں

    میرے الفاظ کاغذی ہیں

    میرا وجود کاغذی ہے

    میں نے کل شام چائے کی چسکی لیتے ہوئے سوچا تھا

    کہ تم اگر میرے کاغذی گھر کو جلا دو تو کیا ہی اچھا ہو

    لیکن تمہاری آنکھیں تو یہ کہتی ہیں

    کہ وہ اپنی روشنی سے میرے دیوار و در سجائیں گی

    میری راتوں کو جگمگائیں گی

    میری نیندوں پر خواب بن کر چھا جائیں گی

    لیکن مجھے اس پر یقین نہیں آتا

    کیونکہ ابھی تک تم نے اپنی آنکھوں کی خواہش کو

    الفاظ کا جامہ نہیں پہنایا

    میں تو جو کچھ بھی کہنا چاہتا ہوں کاغذ پر بکھیر دیتا ہوں

    تمہارے جسم میں ہوا سنسناتی ہے

    اور تم ہوا کی طرح نرم و نازک ہو

    میرے جسم میں بھی ہوا سنسناتی ہے

    لیکن وہ میری طرح بیمار اور کمزور نہیں

    ہوا مجھ سے اکثر میرے تحفے چھین لیتی ہے

    میں کل پھر الفاظ کا تحفہ کاغذ میں لپیٹ کر لاؤں گا

    لیکن مجھے یقین ہے

    کہ ہوا یہ تحفہ راستے ہی میں چھین لے گی

    ہوا ہماری دشمن نہیں

    یہ تو ہم دونوں کا سہارا ہے

    یہ تمہیں زندگی دیتی ہے

    اور مجھے زندہ رہنے کی حسرت

    یہ اپنے دامن میں نہ جانے کتنی چیزیں چھپائے ہوئے ہے

    میرے اور تمہارے خاندان کی ناموس

    میری اور تمہاری باتوں کی افواہیں

    جب ہوا بہت ہی اداس ہو تو تم میرے پاس آنا

    میں تمہاری بڑی بڑی آنکھوں میں

    اپنی روح کی روشنی بھر دوں گا

    لیکن اس وقت تک میں بوڑھا ہو چکا ہوں گا

    مأخذ:

    نیلا آکاش (Pg. 73)

    • مصنف: احتشام اختر
      • ناشر: موڈرن پبلشنگ ہاؤس، دریا گنج، نئی دہلی
      • سن اشاعت: 1984

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے