Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رسوائی

مختار صدیقی

رسوائی

مختار صدیقی

MORE BYمختار صدیقی

    ٹیکا لگاؤں مانگ بھی صندل سے بھر چکوں

    دلہن بنوں تو چاہیے جوڑا سہاگ کا

    مہندی رچے گی پوروں کہیں جا کے دیر میں

    کنگھی کروں تو چڑھتی ہے کالوں کی اور لہر

    افشاں ہے بخت بھی کہ رہا ان کے پھیر میں

    کہتی ہے سانجھ بھور کے اب گھاٹ اتر چکوں

    تم بیٹھو میں تو آئی پہ جی سے گزر چکوں

    اتنے دنوں تو دل کی لگی نے خدائی کی

    پائل بجے تو بنسی کی دھن ناچ ناچ اٹھے

    بد نامیاں کرشمے مرے دیوتا کے ہیں

    دیدے گھما گھما کے کہیں کیوں نہ گوپیاں

    ان کے چلن تو بگڑے ہوئے ابتدا کے ہیں

    بپتا نہ ہوگی کل سے لگائی بجھائی کی

    دہکے شفق تو دہکے چتا جگ ہنسائی کی

    2

    چیخیں سن سن کے سبھی نیند کے ماتے جاگے

    سامنے دہکی ہوئی آگ کا پیکر دیکھا

    چل کے دو چار قدم پھر سے پلٹ کر جولاں

    چیخیں شعلوں کے دہکنے پہ لپک اٹھتی تھیں

    دود کے حلقے رواں ہوئے فلک چرخ زناں

    سب یہ سمجھے کہ کوئی غول بیابانی ہے

    یوں ہی لوکا جو لگانے کو نکل آیا یہاں

    باد پا آگ تھی یا لال رسیلی ساڑی

    چھایا کالوں کی تھی شعلوں کی زبانوں کا دھواں

    یک بیک کندنی باہیں بھی اٹھیں چیخ کے ساتھ

    کانپتے آئے نظر پھول سے مہندی بھرے ہاتھ

    ایک نے بڑھ کے وہیں آگ پہ ڈالا پانی

    آگ یوں پانی کی شہہ پائے تو دوزخ نہ بنے

    جیتے جی اشکوں سے کیا دل کی لگی بجھتی تھی

    آگ پانی میں لڑائی جو چتا پر بھی ٹھنے

    خاک ڈالی تو ہوئیں پھر کہیں مدھم آنچیں

    بخت رسوا ہو تو رسوائی بنا کیسے منے

    پوچھو جلنے کی تو جانے وہی جس تن لاگے

    چیخیں سن سن کے

    مأخذ:

    Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 88)

    • مصنف: Munavvar Jameel
      • اشاعت: 2000
      • ناشر: Haji Haneef Printer Lahore
      • سن اشاعت: 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے