Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سادگی

MORE BYقیصر الجعفری

    میرے ماضی کا کوئی زخم مرے پاس نہیں

    جس سے جو چیز ملی تھی اسے پھیر آیا ہوں

    تیری زلفوں کے ستارے تری آغوش کے پھول

    جانے کن راہ گزاروں میں بکھیر آیا ہوں

    ہو گئی ہوگی بلند اور بلند اور بلند

    میں ترے گرد جو دیوار سی گھیر آیا ہوں

    تو مری راہ سے گزری تھی ستارے لے کر

    میرے احساس پہ چھائے ہوئے سائے نہ گئے

    تیری آنکھوں سے تو برسی تھی مئے ہوش ربا

    خشک ہونٹوں سے یہ پیمانے لگائے نہ گئے

    تیری پھیلی ہوئی بانہوں نے پکارا لیکن

    دو قدم مجھ سے تری سمت اٹھائے نہ گئے

    میں نے الفاظ کے پردے میں محبت ڈھونڈی

    ارتعاش لب گل گوں کی صدا سن نہ سکا

    میں نہ سمجھا تری خاموش نظر کا مفہوم

    آنکھوں آنکھوں میں وہ اقرار وفا سن نہ سکا

    میں نے انداز تمنا کو تغافل جانا

    تیری بھیگی ہوئی پلکوں کا گلہ سن نہ سکا

    آج جب زخم تمنا کا نشاں تک نہ رہا

    تو مجھے زخم تمنا کی دوا یاد آئی

    خاک اڑنے لگی جب روح کے ویرانے میں

    تیری بکھری ہوئی زلفوں کی گھٹا یاد آئی

    آج جب سوکھ گئے پھول ہی ارمانوں کے

    تیرے مہکے ہوئے آنچل کی ہوا یاد آئی

    مأخذ:

    (Pg. 30)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے