Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

(سلطان اختر پٹنہ کے نام (جدید عملی تنقید

رضا نقوی واہی

(سلطان اختر پٹنہ کے نام (جدید عملی تنقید

رضا نقوی واہی

MORE BYرضا نقوی واہی

    سلطان اختر آپ جو غائب ہیں آج کل

    رحمانیہ نشینوں کی شام و سحر ہے ڈل

    جب سے قلم کو تج کے سنبھالی ہے رائفل

    آلام بیوگی میں پڑی ہے نئی غزل

    یکسر اداس رہتے ہیں کل انٹلکچؤل

    نذر شکار ہو گئی ان کی چہل پہل

    البتہ اک ذرا سی ہوئی تھی اتھل پتھل

    مدت کے بعد ٹوٹا تھا نا کا جمود کل

    دو نوجوان صحن میں اس چائے گاہ کے

    باہم دگر تھے بحث میں مصروف بے خلل

    تھا ان میں ایک چوزہ قد و منحنی بدن

    قامت میں دوسرا تھا شترمرغ سے ڈبل

    یہ بحث تھی کہ کون ہے ان میں جدید تر

    دونوں میں کس کی ہوتی ہے تحریر مبتذل

    دونوں میں کون کس سے زیادہ ہے بے تکا

    کہتا ہے کون کس سے زٹل کھردری غزل

    ان میں جو منحنی تھا وہ بولا بصد غرور

    سن لو کہ میں ہوں تم سے بڑا انٹلکچؤل

    میری کہانیوں میں معقول کا رنگ ہے

    مفلوج جن کے سامنے ہے فہم کا عمل

    ترسیل نارسا کی سند میرے پاس ہے

    مجھ کو سراہتا ہے مجاہد میاں کا دل

    یہ لن ترانیاں نہ ہوئیں دوسرے سے ہضم

    ہونٹ اس کے کانپنے لگے آیا جبیں پہ بل

    چیخا وہ آ کے طیش میں تیری بساط کیا

    تو اور جدیدیت میں بنے میرا رائول

    لکھتا ہوں ایسے ایسے مکاتیب بے تکے

    کولہو کا بیل بھی مرا چیلا ہے آج کل

    اصلاح دی کلام پہ خود تیرے بارہا

    معنی سے لفظ لفظ سے معنی دئے بدل

    ان سب کے باوجود اکڑتا ہے مجھ سے تو

    کیا دفعتاً دماغ میں آیا ترے خلل

    اب منحنی ادیب کو بھی آ گیا جلال

    کہنے لگا کہ ظرف سے اپنے نہ یوں ابل

    املا درست ہے نہ تلفظ ترا درست

    تحریر ہو کلام ہو ہر چیز ہے زٹل

    اصلاح دے گا خاک وہ میرے کلام پر

    جو نقل کو نقل کہے اور اصل کو اصل

    یہ بات دوسرے کو لگی سخت ناگوار

    اور وہ چلا کے ہاتھ یہ بولا کہ لے سنبھل

    پھر تو عوض زبان کے ہاتھوں کے بول سے

    اس نے شروع کر دیا تنقید کا عمل

    بعد اس کے دونوں گتھ گئے ایک دوسرے کے ساتھ

    رحمانیہ کے صحن میں ہونے لگا ڈوئل

    کمزور دیکھنے ہی میں تھا منحنی جوان

    جھپٹا دراز قد پہ جو پہلو بدل بدل

    یارا مدافعت کا نہ باقی رہا اسے

    دو ٹھوکروں میں گر پڑا بے چارہ منہ کے بل

    چیتے کی طرح جست لگا کر حریف پر

    ضائع کیے بغیر کوئی لمحہ کوئی پل

    پشت دراز قد پہ وہ جھٹ ہو گیا سوار

    اور اس کے سارے جسم کو کرنے لگا کھرل

    اک بھیڑ جمع ہو گئی دونوں کے ارد گرد

    پیدا ہوا نہ ان کے عمل میں مگر خلل

    دیکھا تمام لوگوں نے اک لطف خاص سے

    اظہار ذات کا وہ تماشائے بے بدل

    جب دونوں تھک کے چور ہوئے خود ہی ہٹ گئے

    چہرہ کسی کا سرخ تھا بازو کسی کا شل

    اس واقعے کو سن کے کریں آپ فیصلہ

    ان میں تھا کون کس سے بڑا انٹلکچؤل

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے