تنہائی
تنہا بیٹھا ہوں کمرے میں ماضی کی تصویر لیے
اب تو انجانے قدموں کی آہٹ سے جی ڈرتا ہے
میری چاہت ان کے وعدے دفن ہوئے تحریروں میں
جھوٹے ہیں سارے افسانے کون کسی پر مرتا ہے
سینے کی ہر ایک جلن سے سمجھوتا کر کے میں نے
ان ساری بیتی باتوں کو تاریکی میں چھوڑ دیا
شیشہ کہہ لو پتھر کہہ لو کبھی بھی کہہ لوں اس دل کو
میں نے اس افسردہ شے کو تنہائی سے جوڑ دیا
اب نازک نازک ذہنوں پر فولادی حملہ ہوگا
شیشوں کے پیکر پگھلیں گے پتھریلی تنہائی میں
خوابوں کا سنسار سنہرا تہہ خانوں میں بھٹکے گا
عقل بچاری جا دبکے گی سوچ کی گہری کھائی میں
مأخذ:
Shoalon Ka Shajar (Pg. 29)
- مصنف: Chander Bhan Khayal
-
- اشاعت: 1969
- ناشر: Sutoor Parkashan
- سن اشاعت: 1969
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.