Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تسلسل

MORE BYضیا جالندھری

    بزم خواہش کے نو واردو

    تم نہیں جانتے

    کیسے آہستہ آہستہ جسموں کے اندر رگوں تک

    پہنچتے ہیں پت جھڑ کے ہاتھ

    کیسے سرما کی شام

    ڈھانپ لیتی ہے کہرے کی چادر میں منظر تمام

    کیسے گزری ہوئی زندگی

    دستکیں دیتی رہتی ہے دل پر

    مگر جب پکاریں تو رم خوردہ رویا کے مانند

    دوری کی سرحد کے اس پار آتی نہیں

    کیسے بچھڑے ہوئے دوستوں کا خیال

    دھندلی آنکھوں میں رہتا ہے روکے ہوئے آنسوؤں کی مثال

    تم جہاں ہو وہاں پھول رت ہے ابھی

    ریشمی خوشبوؤں میں بسی چاہتیں ہیں وہاں

    اور روشن ہیں آنکھوں میں دنیا بدلنے کے خواب

    تم ہمارے شب و روز کے آئنے ہو

    وہ چہرے تمہارے خد و خال سے جھانکتے ہیں

    جو مدت ہوئی ہم سے ایک ایک کر کے جدا ہو گئے

    زمانہ ہوا

    سر زمین تمنا پہ فصل گل آنے کو تھی

    ہم دم صبح کلیاں چٹکنے کی آواز کے منتظر تھے

    کہ اک سرسراہٹ ہوئی

    زیر شاخ گل افعی کا سایہ سا ابھرا

    تم اے طائران نخوردہ گزند

    اس سے واقف نہیں

    کیسے زخموں سے بے حال تھی زندگی

    کیسے آتش فشاں پھٹ پڑے

    کس طرح ان کے لاوے ہیں انسانیت بہہ گئی

    وہ جو رخصت ہوئے

    جو اندھیروں میں حق کے علم لے کے نکلے تھے

    زنداں سے ان کے سلاسل کی آواز تو ہم تک آئی تھی

    لیکن پلٹ کر وہ آئے نہیں

    ہم کہاں سے کہاں آ گئے ہیں مگر

    اب بھی دستور دنیا وہی ہے کہ تھا

    جنگ کا جھوٹ کا جبر کا جور کا

    اب بھی عالم میں چرچا وہی ہے کہ تھا

    اے جہاں کو بدلنے کے خواہاں جوانو سنو

    وقت کے چاک پر گیلی مٹی کے مانند ہے آدمی

    ہم بدلتے ہیں دنیا بدلتی نہیں

    ہم بدلتے ہیں لیکن یہ دنیا جو ہر دم نئی ہے بدلتی نہیں

    ہم کہ اپنی شکستوں کی آواز ہیں

    اپنے خوابوں پہ نادم نہیں

    اس سے پہلے کہ چپ چاپ آ لے تمہیں

    وقت کا راہزن

    جو تمہارے لہو میں تمہارے تنفس میں روپوش ہے

    دونوں ہاتھوں سے اپنی مہکتی ہوئی چاہتیں تھام لو

    دل کی دولت کو اک دوسرے پر نچھاور کرو

    اور آنکھوں میں خوابوں کو روشن رکھو

    مأخذ:

    sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 350)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے