Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تمہارے گاؤں سے جو راستہ نکلتا ہے

حبیب تنویر

تمہارے گاؤں سے جو راستہ نکلتا ہے

حبیب تنویر

MORE BYحبیب تنویر

    تمہارے گاؤں سے جو راستہ نکلتا ہے

    میں بار بار اسی راستے گزرا ہوں

    ہر ایک ذرہ یہاں کا مری نگاہ میں ہے

    تمہارے گاؤں کے اس راستے کا ایک اک موڑ

    کھدا ہوا ہے مرے پاؤں کی لکیروں میں

    ہر ایک موڑ پہ رکتا ہوا میں گزرا ہوں

    کبھی سنند کی دکاں پہ جا کے کھایا پان

    کبھی بھرے ہوئے بازار پر نظر دوڑائی

    کبھی شریف کے ہوٹل پہ رک کے پی لی چائے

    مجھے شریف سے مطلب نہ کچھ سنند سے کام

    نہ اس بھرے ہوئے بازار سے مجھے کوئی ربط

    وہ پوچھیں حال میں ان سے کہوں کہ اچھا ہوں

    وہ مجھ سے بڑھتی ہوئی قیمتوں کا ذکر کریں

    میں ان سے شہر کی بے لطفیوں کی بات کروں

    گزارتا ہے بس اس طرح ایک دو لمحے

    اور اس کے بعد سڑک پر قدم بڑھاتا ہے

    تمہارے گاؤں سے جو راستہ نکلتا ہے

    میں بار بار اسی راستے سے گزرا ہوں

    کبھی تو کام کے حیلے سے یا کبھی یوں ہی

    اور ان دنوں تو کوئی کام سوجھتا بھی نہیں

    وہ دور بیت گیا میرا کام ختم ہوا

    رہی نہ کام سے نسبت مجھے تمہارے بعد

    پر اک لگن جو کبھی تھی تمہارے کوچے سے

    اسی لگن کے سہارے پھر آ گیا ہوں یہاں

    ابھی شریف کے ہوٹل پہ آ کے بیٹھا ہوں

    ابھی سنند کی دکاں سے پان کھاؤں گا

    ذرا سی دیر یہاں رک کے کر ہی لوں گا سیر

    پھر اپنے وقت پہ رستے پہ بڑھ ہی جاؤں گا

    یہ دیکھو بڑھنے ہی والی ہے جیسے گاؤں کی شام

    یہ جیسے اٹھنے ہی والا ہے گاؤں کا بازار

    یہاں سے ویسے ہی بس میں بھی اٹھنے والا ہوں

    بسان شام بس اب میں بھی بڑھ ہی جاؤں گا

    نہ کوئی مجھ سے یہ پوچھے گا کیوں میں آیا تھا

    نہ میں کسی سے کہوں گا کہاں میں جاتا ہوں

    اور ایک عمر سے اس طرح جانے کتنی بار

    تمہارے گاؤں کے اس راستے سے گزرا ہوں

    اور اب نہ جانے اسی طرح اور کتنی بار

    تمہارے گاؤں اس اس راستے سے گزروں گا

    related content

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے