Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

طوفانی کشتی

حفیظ جالندھری

طوفانی کشتی

حفیظ جالندھری

MORE BYحفیظ جالندھری

    دریا چڑھاؤ پر ہے

    اور بوجھ ناؤ پر ہے

    پہنائے آب سارا

    ہے کوچ کا اشارا

    ہوش آزما نظارا

    موجوں کے منہ میں کف ہے

    اک شور ہر طرف ہے

    مرگ آفریں ہے دھارا

    اور دور ہے کنارا

    کوئی نہیں سہارا

    تیغ آزما ہیں لہریں

    تیغیں ہیں یا ہیں لہریں

    توبہ ہوا کی تیزی

    موج فنا کی تیزی

    ہے کس بلا کی تیزی

    تدبیر ناخدا کیا

    چپو کا آسرا کیا

    گرداب پڑ رہے ہیں

    کشتی سے لڑ رہے ہیں

    تختے اکھڑ رہے ہیں

    نغموں کا جوش خاموش

    سب ناؤ نوش خاموش

    ہے یہ برات کس کی

    نو شاہ اور براتی

    لوٹے ہیں لے کے ڈولی

    مایوس ہیں نگاہیں

    رقصاں لبوں پہ آہیں

    ڈولی میں حور پیکر

    کیا کانپتی ہے تھرتھر

    لیکن ہے مہر لب پر

    دولہا کے سر پہ صحرا

    لیکن اداس چہرہ

    عشرت کی آرزو تھی

    الفت کی جستجو تھی

    امید رو بہ رو تھی

    یہ انقلاب کیا ہے

    آغوش مرگ وا ہے

    افسوس یا الٰہی

    کیا آ گئی تباہی

    قسمت کی کم نگاہی

    دل سرد ہو رہے ہیں

    رخ زرد ہو رہے ہیں

    اس محشر بلا میں

    اس لہجۂ فنا میں

    اس سیل باد پا میں

    سب اہل یاس گم ہیں

    ہوش و حواس گم ہیں

    کچھ محو ہیں دعا میں

    کچھ نالہ و بکا میں

    کچھ شکوۂ خدا میں

    بیٹھی ہے ایک بیوہ

    ہے صبر جس کا شیوہ

    دل ہاتھ سے دبائے

    بچہ گلے لگائے

    تیر امید کھائے

    یہ باپ کی نشانی

    سرمایۂ جوانی

    اک دن جوان ہوگا

    اماں کا مان ہوگا

    حق مہربان ہوگا

    اک نوجواں بد اختر

    بھاگا ہے گھر سے لڑ کر

    چھوڑے تھے باپ ماں بھی

    بیوی بھی اور مکاں بھی

    اب چھوڑتا ہے جاں بھی

    اے کاش میں نہ آتا

    اے کاش لوٹ جاتا

    اے طبع خود سر افسوس

    اے طیش تجھ پر افسوس

    افسوس یکسر افسوس

    یہ دیو‌‌ زاد موجیں

    یہ نو نہاد موجیں

    آیا پھر ایک ریلا

    کشتی بنی ہے تنکا

    بس ہو چلا صفایا

    تدبیر رو رہی ہے

    تقدیر سو رہی ہے

    ملاح تیر نکلے

    دریا میں پیر نکلے

    افسوس غیر نکلے

    طوفان غم بہا ہے

    فریاد کی صدا ہے

    ہے کون جو سنبھالے

    کشتی ترے حوالے

    یا رب تو ہی بچا لے

    اے ناؤ کے کھویا

    لگ جائے پار نیا

    بندوں کا تو خدا ہے

    اور تو ہی ناخدا ہے

    تیرا ہی آسرا ہے

    مأخذ:

    Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 105)

    • مصنف: Munavvar Jameel
      • اشاعت: 2000
      • ناشر: Haji Haneef Printer Lahore
      • سن اشاعت: 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے