aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ٹائپسٹ

MORE BYضیا جالندھری

    دن ڈھلا جاتا ہے ڈھل جائے گا کھو جائے گا

    ریگ اٹی درز سے در آئی ہے اک زرد کرن

    دیکھ کر میز کو دیوار کو الماری کو

    فائلوں، کاغذوں، بکھری ہوئی تحریروں کو

    پھر اسی درز سے گھبرا کے نکل جائے گی

    اور باہر وہ بھلی دھوپ، سنہری کرنیں

    جو کبھی ابر کے آغوش میں چھپ جاتی ہیں

    کبھی پیڑوں کے خنک سایوں میں لہرائی ہیں

    پاس ہی پیڑ پہ ہدہد کی کھٹا کھٹ کھٹ کھٹ

    اور نڈھال انگلیاں کہتی ہیں تھکا تھک تھک تھک

    محض ابجد کی بدلتی ہوئی بے حس ترتیب

    لفظ ہی لفظ پہ احساس نہ ارماں کوئی

    اور ارمان وہ بھٹکے ہوئے راہی جن کے

    ساتھ ساتھ آتے ہوئے بھوت کی صورت خدشے

    سرد ہاتھوں سے کبھی پاؤں جکڑ لیتے ہیں

    اور کبھی آہنی دیوار اٹھا دیتے ہیں

    میں نے دیکھا ہے کہیں گھر کے جب آئے بادل

    چیخ اٹھے لوگ کہ اب کھیتیاں لہرائیں گی

    میں نے دیکھے ہیں تمناؤں کے بنجر انجام

    کس توقع پہ سنورنے لگی پھر سوچتی شام

    کس کی آنکھوں کی چمک راستہ دکھلاتی ہے

    پھر وہی قمقمۂ شب کی طرح خندۂ لب

    کہے جاتا ہے: چلی آؤ، چلی بھی آؤ

    لیکن اس خندہ کے اس پار وہی پل کی طلب

    ''یوں تو میں صرف تمہارا ہوں مگر کیا کیجے

    بعض مجبوریاں....'' مجبوریاں! میں جانتی ہوں

    جانتی ہوں کہ گئے وقت کو کس نے روکا

    وقت آتا ہے گزر جاتا ہے بس دور ہی دور

    ایک دن وقت بڑے چین سے سو جائے گا

    دن ڈھلا جاتا ہے ڈھل جائے گا کھو جائے گا

    مأخذ:

    sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 160)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے