aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انہیں مجھ سے شکایت ہے

عذرا نقوی

انہیں مجھ سے شکایت ہے

عذرا نقوی

MORE BYعذرا نقوی

    انہیں مجھ سے شکایت ہے کہ میں ماضی میں جیتی ہوں

    مرے اشعار میں آسیب ہیں گزرے زمانوں کے

    وہ کہتے ہیں کی یادیں سائے کی مانند میرے ساتھ رہتی ہیں

    یہ سچ ہے اس سے کب انکار ہے مجھ کو

    میں اکثر جاگتے دن میں بھی آنکھیں موند لیتی ہوں

    کوئی صورت کوئی آواز کوئی ذائقہ یا لمس جب جادو جگاتا ہے

    تو گرد آلود مینا طور تصویریں اچانک بولنے لگتی ہیں ناٹک منچ سجتا ہے

    کسی ٹوٹے ہوئے صندوق میں رکھے ہوئے

    بوسیدہ مخطوطے سے کوئی داستاں تمثیل بن جاتی ہے

    جی اٹھتے ہیں سب کردار ماضی کے

    سپاہی بادشاہ خلعت نوادر رقص و موسیقی

    کسی کے پاؤں میں پائل دھنک آنچل

    کسی شمشیر کی بجلی گھنی برسات کی بدلی

    کسی بارہ دری میں راگ دیپک کا

    کسی صحن گلستاں میں کدم کے پیڑ پر بیٹھی ہوئی چڑیاں

    اچانک جاگ جاتی ہیں

    کسی گمنام قصبے میں کوئی ٹوٹی ہوئی محراب خستہ حال ڈیوڑھی کی جھلک

    معدوم کر دیتی ہے ہوٹل چائے خانے بس کے اڈے ڈھیر کوڑے کے

    کئی صدیاں گزر جاتی ہیں سر سے

    اور کوئی گم گشتہ شہر رفتگاں بیدار ہوتا ہے

    اسی منظر کا حصہ بن کے میں تصویر ہو جاتی ہوں کھو جاتی ہوں ماضی میں

    میں اکثر آبنائے وقت پر کاغذ کی ناؤ ڈال دیتی ہوں

    تو پانی اپنا رستہ موڑ دیتا ہے

    میں جب چاہوں

    سلونی سانولی نٹ کھٹ مدھر یادیں اٹھا لاؤں لڑکپن کے گھروندوں سے

    میں جب چاہوں تو کالی کوٹھری میں قید

    رنجیدہ پشیماں زخم خوردہ ساعتوں بیتے دنوں کو پیار سے چھو کر

    دلاسہ دوں تھپک کر لوریاں دوں

    خوب روؤں خوب روؤں شانت ہو جاؤں

    یہ ماضی میرا ماضی ہے

    فقط میرے تصرف میں ہے

    میری ملکیت ہے میرا ورثہ ہے

    نہ میرا حال پر بس ہے

    اور آنے والا کل بھی کس نے دیکھا ہے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    عذرا نقوی

    عذرا نقوی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے