Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

واپسی

MORE BYغوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

    ایک دن جب تنگ مجھ پر ہو گئی ارض دکن

    تب مہاجر بن کے نکلا باندھ کر سر سے کفن

    کتنے ہی برسوں عذاب اجنبیت بھی سہا

    ذہن و دل پر جھیلتا ہی رہ گیا رنج و محن

    مفلسی میں بھی توکل پر گزارہ یوں کیا

    پیرہن صبر و قناعت کا رہا ہے زیب تن

    خاک چھانی در بہ در کی ٹھوکریں کھائیں بہت

    پر مجھے مصروف رکھتی تھی سدا فکر سخن

    فکر دنیا سے بھی اکثر مل ہی جاتی تھی نجات

    فکر عقبیٰ میں جو رہتا میں عبادت میں مگن

    ہاتھ میں دھاگا تھا چھوٹا اور سوئی تھی بڑی

    میں رفو بھی کر نہیں سکتا تھا اپنا پیرہن

    دیکھ کر مشق سخن میری سخن فہموں نے جب

    کر لیا مجھ بے وطن کو بھی شریک انجمن

    پھر تو جیسے رحمتوں کے باب مجھ پر کھل گئے

    پھر مجھے ملتی گئی ہر شعر پر داد سخن

    حیثیت سے بھی زیادہ عزت و شہرت ملی

    رزق بھی بخشا خدا نے بہ طفیل علم و فن

    اب سبھوں کو خوش و خرم اور ہنستا دیکھنے

    وقف میں نے کر دیا ہے اپنا تن من اور دھن

    آخرت بھی بس اسی طرح سنور جائے مری

    اس لگن میں تا دم آخر رہوں گا میں مگن

    انکساری سے زمیں کو دیکھ کر چلتا ہوں میں

    میں نے بدلا ہے نہ بدلوں گا کبھی اپنا چلن

    شاعری کی ہر کجی ڈنڈے سے سیدھی ہو گئی

    ذہن کو میرے معطر کر گیا کیوڑے کا بن

    گھوکرو کے چند کانٹے ذہن میں جب چبھ گئے

    فکر کے سب آبلے پھوٹے تو راس آئی چبھن

    تاکہ میری شاعری کی بھی زمیں زرخیز ہو

    دھنمڑی سے بھی کروں گا اکتساب فکر و فن

    کچھ سمجھ میں ہی نہیں آتا کہ آخر کیا کروں

    اس بڑھاپے میں بھی مجھ پر ہیں فدا کچھ گل بدن

    اے خدا کر لے قبول اب ؔخواہ مخواہ کی یہ دعا

    قائم و دائم رہے زندہ دلوں کی انجمن

    گود میں اپنے سلانے کے لئے ہی ؔخواہ مخواہ

    کھینچ لائی ہے میری مٹی مجھے اپنے وطن

    مأخذ:

    (Pg. 75)

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے