Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہی لڑکی

خاطر غزنوی

وہی لڑکی

خاطر غزنوی

MORE BYخاطر غزنوی

    بھوری آنکھوں والی لڑکی

    تجھ سے پہلے میرے پاس بھی آتی تھی

    اپنے گھر کی اک اک بات سناتی تھی

    مہندی اور وسمے سے عاری کالے بالوں والی امی

    جلتے چراغوں جیسے آنکھوں والی بہنوں

    ان کے سنگتروں کی پھانکوں جیسے ہونٹوں

    دودھ کے پیالوں جیسے اجلے گالوں

    روشن جسموں

    سرو قدوں کے قصے سنایا کرتی تھی

    میرے گھر میں وہ خورشید کی صورت روز ابھرتی تھی

    مجھ سے میری نظمیں گیت اور غزلیں سنتی رہتی تھی

    سوئیٹر بنتی رہتی تھی

    اکثر میری غزلیں گا کر مجھے سنایا کرتی تھی

    چھایا کی رسیا تھی وہ اور چھایا رچایا کرتی تھی

    ٹک ٹک دیکھا کرتی تھی

    ٹھنڈی آہیں بھرتی تھی

    ایسا ظاہر کرتی تھی

    جیسے مجھ پر مرتی تھی

    لانبی پلکوں والی لڑکی

    مجھ سے پہلے ایک ستار نواز کے پاس بھی جاتی تھی

    اس کے رسیلے نغموں پر ناگن کی طرح لہراتی تھی

    اس کی تانوں اور پلٹوں پر دھواں دھواں ہو جاتی تھی

    مینڈھ جدھر لے جاتی تھی اس سمت رواں ہو جاتی تھی

    گیت کے لے بڑھتے ہی تند بگولہ بن جاتی تھی

    تکتے تکتے گویا ایک ہیولیٰ سا بن جاتی تھی

    سم پر دایاں پاؤں زمیں پر مار کے وہ رک جاتی تھی

    رک کر یوں لہرا کر گرتی

    جیسے کوئی کانچ کا پیالہ

    ہاتھ سے چھوٹے

    چھن سے ٹوٹے

    گر کر اٹھتی

    اٹھ کر یوں جھک جاتی تھی

    جیسے کوئی بن باسی دیوی

    کرموں کا پھل بھوگ چکی ہو

    دیوتا کے چرنوں میں جھکی ہو

    مستی میں ڈگ بھرنے والی

    سنبھل سنبھل پگ بھرتی تھی

    ٹھنڈی آہیں بھرتی تھی

    ایسا ظاہر کرتی تھی

    جیسے اس پر مرتی تھی

    تکتے ہی تکتے وہ ایک ہیولیٰ سا بن جاتی تھی

    اس کے رسیلے نغموں پر ناگن کی طرح لہراتی تھی

    لمبی چوٹی والی لڑکی سب کو دھوکا دیتی ہے

    موسیقی کی رسیا موسیقاروں کو ڈس لیتی ہے

    مأخذ:

    shaahraah(12) (Pg. 75)

      • اشاعت: 1950

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے