Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وطن

MORE BYجوش ملیح آبادی

    اے وطن پاک وطن روح روان احرار

    اے کہ ذروں میں ترے بوئے چمن رنگ بہار

    اے کہ خوابیدہ تری خاک میں شاہانہ وقار

    اے کہ ہر خار ترا رو کش صد روئے نگار

    ریزے الماس کے تیرے خس و خاشاک میں ہیں

    ہڈیاں اپنے بزرگوں کی تری خاک میں ہیں

    پائی غنچوں میں ترے رنگ کی دنیا ہم نے

    تیرے کانٹوں سے لیا درس تمنا ہم نے

    تیرے قطروں سے سنی قرأت دریا ہم نے

    تیرے ذروں میں پڑھی آیت صحرا ہم نے

    کیا بتائیں کہ تری بزم میں کیا کیا دیکھا

    ایک آئینے میں دنیا کا تماشہ دیکھا

    تیری ہی گردن رنگیں میں ہیں بانہیں اپنی

    تیرے ہی عشق میں ہیں صبح کی آہیں اپنی

    تیرے ہی حسن سے روشن ہیں نگاہیں اپنی

    کج ہوئیں تیری ہی محفل میں کلاہیں اپنی

    بانکپن سیکھ لیا عشق کی افتادوں سے

    دل لگایا بھی تو تیرے ہی پری زادوں سے

    پہلے جس چیز کو دیکھا وہ فضا تیری تھی

    پہلے جو کان میں آئی وہ صدا تیری تھی

    پالنا جس نے ہلایا وہ ہوا تیری تھی

    جس نے گہوارے میں چوما وہ صبا تیری تھی

    اولیں رقص ہوا مست گھٹائیں تیری

    بھیگی ہیں اپنی مسیں آب و ہوا میں تیری

    اے وطن آج سے کیا ہم ترے شیدائی ہیں

    آنکھ جس دن سے کھلی تیرے تمنائی ہیں

    مدتوں سے ترے جلووں کے تماشائی ہیں

    ہم تو بچپن سے ترے عاشق و سودائی ہیں

    بھائی طفلی سے ہر اک آن جہاں میں تیری

    بات تتلا کے جو کی بھی تو زباں میں تیری

    حسن تیرے ہی مناظر نے دکھایا ہم کو

    تیری ہی صبح کے نغموں نے جگایا ہم کو

    تیرے ہی ابر نے جھولوں میں جھلایا ہم کو

    تیرے ہی پھولوں نے نو شاہ بنایا ہم کو

    خندۂ گل کی خبر تیری زبانی آئی

    تیرے باغوں میں ہوا کھا کے جوانی آئی

    تجھ سے منہ موڑ کے منہ اپنا دکھائیں گے کہاں

    گھر جو چھوڑیں گے تو پھر چھاؤنی چھائیں گے کہاں

    بزم اغیار میں آرام یہ پائیں گے کہاں

    تجھ سے ہم روٹھ کے جائیں بھی تو جائیں گے کہاں

    تیرے ہاتھوں میں ہے قسمت کا نوشتہ اپنا

    کس قدر تجھ سے بھی مضبوط ہے رشتہ اپنا

    اے وطن جوش ہے پھر قوت ایمانی میں

    خوف کیا دل کو سفینہ ہے جو طغیانی میں

    دل سے مصروف ہیں ہر طرح کی قربانی میں

    محو ہیں جو تری کشتی کی نگہبانی میں

    غرق کرنے کو جو کہتے ہیں زمانے والے

    مسکراتے ہیں تری ناؤ چلانے والے

    ہم زمیں کو تری ناپاک نہ ہونے دیں گے

    تیرے دامن کو کبھی چاک نہ ہونے دیں گے

    تجھ کو جیتے ہیں تو غم ناک نہ ہونے دیں گے

    ایسی اکسیر کو یوں خاک نہ ہونے دیں گے

    جی میں ٹھانی ہے یہی جی سے گزر جائیں گے

    کم سے کم وعدہ یہ کرتے ہیں کہ مر جائیں گے

    مأخذ:

    Hamari Qaumi Shaeri (Pg. 558)

    • مصنف: Ali Jawad Zaidi
      • اشاعت: 1998
      • ناشر: Uttar Pradesh Urdu Acadmi (Lucknow)
      • سن اشاعت: 1998

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے