Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وطن کا راگ

چکبست برج نرائن

وطن کا راگ

چکبست برج نرائن

MORE BYچکبست برج نرائن

    دلچسپ معلومات

    (1917)

    زمین ہند کی رتبہ میں عرش اعلیٰ ہے

    یہ ہوم رول کی امید کا اجالا ہے

    مسز بسنٹ نے اس آرزو کو پالا ہے

    فقیر قوم کے ہیں اور یہ راگ مالا ہے

    طلب فضول ہے کانٹے کی پھول کے بدلے

    نہ لیں بہشت بھی ہم ہوم رول کے بدلے

    وطن پرست شہیدوں کی خاک لائیں گے

    ہم اپنی آنکھ کا سرمہ اسے بنائیں گے

    غریب ماں کے لئے درد دکھ اٹھائیں گے

    یہی پیام وفا قوم کو سنائیں گے

    طلب فضول ہے کانٹے کی پھول کے بدلے

    نہ لیں بہشت بھی ہم ہوم رول کے بدلے

    ہمارے واسطے زنجیر و طوق گہنا ہے

    وفا کے شوق میں گاندھی نے جس کو پہنا ہے

    سمجھ لیا کہ ہمیں رنج‌ و درد سہنا ہے

    مگر زباں سے کہیں گے وہی جو کہنا ہے

    طلب فضول ہے کانٹے کی پھول کے بدلے

    نہ لیں بہشت بھی ہم ہوم رول کے بدلے

    پہنانے والے اگر بیڑیاں پنہائیں گے

    خوشی سے قید کے گوشہ کو ہم بسائیں گے

    جو سنتری در زنداں کے بھی سو جائیں گے

    یہ راگ گا کے انہیں نیند سے جگائیں گے

    طلب فضول ہے کانٹے کی پھول کے بدلے

    نہ لیں بہشت بھی ہم ہوم رول کے بدلے

    زباں کو بند کیا ہے یہ غافلوں کو ہے ناز

    ذرا رگوں میں لہو کا بھی دیکھ لیں انداز

    رہے گا جان کے ہمراہ دل کا سوز و گداز

    چتا سے آئے گی مرنے کے بعد یہ آواز

    طلب فضول ہے کانٹے کی پھول کے بدلے

    نہ لیں بہشت بھی ہم ہوم رول کے بدلے

    یہی دعا ہے وطن کے شکستہ حالوں کی

    یہی امنگ جوانی کے نونہالوں کی

    جو رہنما ہے محبت پہ مٹنے والوں کی

    ہمیں قسم ہے اسی کے سپید بالوں کی

    طلب فضول ہے کانٹے کی پھول کے بدلے

    نہ لیں بہشت بھی ہم ہوم رول کے بدلے

    یہی پیام ہے کوئل کا باغ کے اندر

    اسی ہوا میں ہے گنگا کا زور آٹھ پہر

    ہلال عید نے دی ہے یہی دلوں کو خبر

    پکارتا ہے ہمالہ سے ابر اٹھ اٹھ کر

    طلب فضول ہے کانٹے کی پھول کے بدلے

    نہ لیں بہشت بھی ہم ہوم رول کے بدلے

    بسے ہوئے ہیں محبت سے جن کی قوم کے گھر

    وطن کا پاس ہے ان کو سہاگ سے بڑھ کر

    جو شیر خار ہیں ہندوستاں کے لخت جگر

    یہ ماں کے دودھ سے لکھا ہے ان کے سینے پر

    طلب فضول ہے کانٹے کی پھول کے بدلے

    نہ لیں بہشت بھی ہم ہوم‌ رول کے بدلے

    مأخذ:

    rooh-e-chakbast (Pg. B-63 E-66)

    • مصنف: چکبست برج نرائن
      • اشاعت: 1988
      • ناشر: رام نرائن لال
      • سن اشاعت: 1988

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے