aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زمیں کا یہ ٹکڑا

مخمور سعیدی

زمیں کا یہ ٹکڑا

مخمور سعیدی

MORE BYمخمور سعیدی

    دلچسپ معلومات

    (تحریک، دہلی)

    زمیں کا یہ ٹکڑا

    مرے بڑھتے قدموں کو چاروں دشاؤں سے اپنی طرف کھینچتا ہے

    گلے سے لگا کر مجھے بھینچتا ہے

    کہ بارہ برس سے یہاں دفن ہوں میں

    زمیں کا یہ ٹکڑا

    مرے دیدہ و دل کی منزل مری زندگی ہے

    کہ ذروں میں اس کے عجب دل کشی ہے

    مگر میں تو اس سے گریزاں رہا ہوں گریزاں ہوں اب بھی

    کہاں سامنا کر سکوں گا میں اس کا کہ اس تودۂ خاک کے روبرو میں

    پشیماں تھا کل بھی پشیماں ہوں اب بھی

    پشیمانیاں میرے شام و سحر کا مقدر

    پشیمانیوں سے مرے روز و شب کی فضائیں مکدر

    زمیں کا یہ ٹکڑا

    دکھاتا ہے مجھ کو مری بے بسی کا وہ آئینہ جس میں

    ابھی تک وہ اک ساعت منفعل منعکس ہے

    کہ جب وہ مجھے یا اسے قتل کرنے کو لے جا رہے تھے

    وہ ہی جو یہاں خاک کی چادر اوڑھے ہوئے چپ پڑا ہے

    جو میرا ہی اک پیکر خوں شدہ ہے

    تو جب وہ اسے یا مجھے قتل کرنے کو لے جا رہے تھے

    تو بے دست و پا اک تماشائی کی طرح میں ان کا منہ تک رہا تھا

    سمجھ میں نہ آئے اگر اب میں سوچوں مجھے کیا ہوا تھا

    مری بے بسی تھی کسی لمحۂ بے بصیرت کی سازش

    کہ اس میں کوئی مصلحت اس کی تھی دید و دانش میں قد جس کا سب سے بڑا ہے

    جو ہر عہد آئندہ و رفتہ کے علم و علت کی حد ہے

    ازل سے ابد ہے

    زمیں کا یہ ٹکڑا

    جہاں آ کے میں خود کو بوڑھا سا محسوس کرنے لگا ہوں

    خود اندر ہی اندر بکھرنے لگا ہوں

    مری ہر تگ و دو کا حاصل ہے حد ہے

    ازل ہے ابد ہے

    زمیں کا یہ ٹکڑا

    مأخذ:

    1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 18)

    • مصنف: Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
      • اشاعت: 1972
      • ناشر: P.K. Publishers, New Delhi
      • سن اشاعت: 1972

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے